حریت رہنمائوں ، تنظیموں کی بھارتی عدالت کی طرف سے یاسین ملک کو عمر قید کی سزا کی مذمت

0
355

سرینگر (این این آئی)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی( این آئی اے) کی خصوصی عدالت کی طرف سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین کو عمر قید کی سزا کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یاسین ملک تنازعہ کشمیر کے پرامن اور جمہوری طریقے سے حل کے لیے کوششیں کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی جبر کے باوجود کشمیریوں کی طرف سے مکمل ہڑتال جیلوں اور گھروں میں نظربندآزادی پسند قیادت کے ساتھ ان کی محبت کا مظہر ہے۔میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تنازعہ کشمیر کو فریقین کے درمیان گفت و شنید کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں سید بشیر اندرابی اور خواجہ فردوس نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں بدنام زمانہ بھارتی این آئی اے ایجنسی کی عدالت کی طرف سے یاسین ملک کو سنائی گئی سزا کو عدالتی قتل قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کی سزا مودی حکومت کی جارحانہ سوچ کا مظہر ہے جس پر کشمیری عوام سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ یاسین ملک کی سزا سے تحریک آزادی کمزور نہیں پڑے گی بلکہ اس میں ایک نیا ولولہ پیدا ہو گا۔جموں و کشمیر مسلم لیگ اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ نے سری نگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ یاسین ملک کو بھارتی این آئی اے کی عدالت کی طرف سے عمر قید کی سزا انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے اپیل کی کہ وہ یاسین ملک کو بے بنیاد اور فرضی مقدمات میں سنائی گئی سزا کے خلاف اقدامات کرکے مظلوم کشمیریوں کو انصاف دلانے میں کردار ادا کریں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنماؤں زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور ڈاکٹر مصیب نے سرینگر میں اپنے بیانات میں بھارتی عدلت کے فیصلے کی مذمت کی اور اسے انصاف کا قتل قرار دیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں خادم حسین اور سید سبط شبیر قمی نے سرینگر میں اپنے مشترکہ بیان میں یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے یک طرفہ اور غیر منصفانہ فیصلہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ بھارتی عدالتیں اپنے فیصلوں میں آزاد نہیں ہیں