لاہور( این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میںاپنے خاندان کی ملوں کو سبسڈی دے سکتا تھا جس کا میں قانونی اختیار رکھتا تھا ، اگر منی لانڈرنگ یا کرپشن کرکے منہ کالا کرانا ہوتا تو میں خاندان کی ملوں کو نقصان کیوں پہنچاتا،میں نے قوم کے کئی سو ارب بچائے،کیا میں مشتاق چینی والے کے ساتھ ڈیل کروں گا، یہ سب جھوٹ پلندہ ہے جس پر منوں مٹی پڑے گی،میرے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد کیس بنایا گیا،میرے پاس رمضان شوگر مل کا کوئی عہدہ نہیں تھا ،جب میں نیب کے عقوبت خانے میں تھا وہاں سے جیل گیا تو ایف آئی اے والے 2 دفعہ میرے پاس آئے ۔ عدالت میں دوران سماعت گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ جیل میں ایف آئی اے نے میرے پاس آکر تفتیش کی ،تمام چیزیں ایف آئی اے کو بتائیںپھر ایف آئی اے خاموش ہوگیا ،مگر بعد ازاں دوبارہ ایف آئی اے نے جھوٹا مقدمہ درج کردیا ،میرا حق ہے کہ میں اپنی ضمانت کے بارے عدالت کو حقائق بتاوئں،ایف آئی اے کا کیس بھی وہی کیس ہے جو نیب نے بنا رکھا ہے،میرے اوپر آشیانہ اور رمضان شوگر مل کے کیس بنائے گئے ،آشیانہ کیس میں میرے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا ،میرے کیسز میں لاہور ہائیکورٹ مفصل فیصلہ دے چکی ہے،نیب والے میرے خلاف سپریم کورٹ گئے ،اس وقت کے چیف جسٹس نے نیب کی میری ضمانت منسوخی کی درخواست میں کہا کہ کرپشن کے ثبوت کہاںہیں،نیب وہاں سے بھی دم دبا کے بھاگ گیا ،جب میں نیب کے عقوبت خانے میں تھا وہاں سے جیل گیا تو ایف آئی اے والے 2 دفعہ میرے پاس آئے ،میں نے ایف آئی اے سے کہا میں اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا،میں نے زبانی ایف آئی اے کو تمام حقایق بتا دئیے،میرے کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا اور میں باہر آیا ،عزت ہی انسان کا اثاثہ ہوتا ہے ،میرے خلاف انتہائی سنگین الزام لگائے گئے ،میں نے درجنوں پیشیاں بھگتیں ،ایف آئی اے کی سرزنش ہوئی کہ چالان کیوں پیش نہیں کیا جا رہا،مجھے لگتا ہے کہ ایف آئی اے والے کوئی گرفتاری کا راستہ نکال رہے تھے اس لیے چالان میں تاخیر کی گئی،میں شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک ہوں نہ شیئر ہولڈر ہوں،میرے عمل سے خاندان کی شوگر ملوں کو نقصان پہنچا،اگر منی لانڈرنگ یا کرپشن کرکے منہ کالا کرانا ہوتا تو میں خاندان کی ملوں کو نقصان کیوں پہنچاتا،اپنے خاندان کی ملوں کو سبسڈی دے سکتا تھا جس کا میں قانونی اختیار رکھتا تھا،میں نے قوم کے کئی سو ارب بچائے،کیا میں مشتاق چینی والے کے ساتھ ڈیل کروں گا، یہ سب جھوٹ پلندہ ہے جس پر منوں مٹی پڑے گی۔