اسلام آباد (این این آئی) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ہدایت کی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کو فارن فنڈنگ کیس نہ لکھا جائے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہاہے کہ فارن فنڈڈ جماعت کیخلاف الیکشن کمیشن نہیں وفاقی حکومت کارروائی کر سکتی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کو تمام تفصیلات اور موقف سے آگاہ کیا تھا۔ بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں سماعت کے پاکستان تحریکِ انصاف کے وکیل انور منصور نے فارن فنڈنگ کیس لکھنے پر اعتراض اٹھایا اور موقف اختیار کیا کہ کاز لسٹ میں فارن فنڈنگ لکھا ہوا ہے، پہلے دن سے موقف ہے کہ یہ کیس فارن فنڈنگ کا نہیں، ممنوعہ فنڈنگ کا ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل کے اعتراض پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کمیشن کے عملے کو ہدایت کی کہ آئندہ کیس کو فارن فنڈنگ کیس نہ لکھا جائے۔چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کے وکیل سے کہا کہ آپ کے موکل بھی میڈیا پر فارن فنڈنگ کا لفظ استعمال کرتے رہے ہیں، آپ کا موقف درست ہے اس لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔دور ان سماعت تحریک انصاف کے وکیل انور منصور خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس پر الیکشن ایکٹ نہیں بلکہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء لاگو ہو گا، پی پی او کے تحت فارن فنڈنگ میں غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیاں آتی ہیں، الیکشن ایکٹ 2017ء میں پاکستانی شہریوں کے علاوہ کسی سے بھی فنڈز لینے پر ممانعت ہے، 2017ء تک کے تمام کیسز پر 2002ء کے قانون کا ہی اطلاق ہو گا، بھارت میں بیرونِ ملک رہائش پزیر شہری بھی سیاسی پارٹی کو چندہ نہیں دے سکتے، بھارت میں دہری شہریت کی اجازت نہیں جبکہ پاکستان میں قانون موجود ہے۔اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ فارن فنڈڈ پارٹی کے حوالے سے بھی قانون واضح ہے۔تحریک انصاف کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ فارن فنڈڈ جماعت کے خلاف الیکشن کمیشن نہیں وفاقی حکومت کارروائی کر سکتی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کو تمام تفصیلات اور موقف سے آگاہ کیا تھا، اسکروٹنی کمیٹی صرف قانون میں درج طریقہ کار کے مطابق پڑتال کر سکتی ہے،