اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار تعلیم دی، ہمیں چاہیے تقویٰ اختیار کریں ،خطبہ حج

0
468

مسجد نمرہ سے (این این آئی)شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار تعلیم دی، ہمیں چاہیے تقویٰ اختیار کریں ،تقویٰ توحید سے آتا ہے ، اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے ،اللہ کا فرمان ہے انسان ہو یا جانور، سب سے رحمت کا معاملہ کرو،امت کو چاہیے ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے،مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ انتہائی اعلیٰ اخلاق کے ساتھ پیش آئے اور کسی کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہ کرے جس سے آپس میں رنجشیں اور چپقلش پیدا ہو،اللہ کے سوا انسان کی مصیبت کوئی دور نہیں کرسکتا۔ جمعہ کو ڈاکٹر شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العلامین سے ڈرتے رہو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے، تمہارے سب معاملات اللہ کے علم میں ہیں اور یہ بات ذہن نشین رکھو کہ اگر تم اللہ کا ڈر اور خوف اپنے دل و دماغ میں قائم رکھو گے تو اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے کی بار بار تعلیم دی، ہمیں چاہیے کہ ہم تقویٰ اختیار کریں اور تقویٰ توحید سے آتا ہے، توحید اسلامی عقائد میں بنیادی جزو ہے، اے لوگوں اللہ رب العزت کی عبادت کرو کہ وہ تمہارا پروردگار اور تمہارا پیدا کرنے والا ہے اور تمہیں رزق دینے والا ہے۔انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے اور یہی وہ دعوت ہے جسے تمام انبیا کرام لے کر آئے، ہر نبی نے یہی دعوت دی کہ اللہ کی عبادت کی جائے اور اسی کی طرف رجوع کیا جائے، ہر نبی نے اپنی امت کو توحید کی دعوت دی حتیٰ ہمارے نبیۖ نے بھی توحید کی تعلیم دی۔ڈاکٹر شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ تمہیں دنیا کی کوئی بھی تکلیف پہنچے، وہ تکلیف بھی اللہ کی طرف سے ہے، جب تم اس تکلیف میں پڑ جاتے ہو تو اللہ رب العزت ہی تمہیں اس تکلیف سے نجات دلاتا ہے، کوئی اور نہیں جو تمہاری تکالیف کو دور کر سکے۔انہوں نے کہا کہ نبی اکرمۖنے خود فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دینا، کلمہ طیبہ پڑھنا، نماز پڑھنا، زکوٰة دینا،، حج کرنا اور روزہ رکھنا اور حقیقت یہ ہے کہ نماز اسلام کا بنیادی رکن ہے، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ رمضان کا مہینہ پاؤ تو روزے رکھا کرو، جب حج کا مہینہ آئے تو حج کریں کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے پاک کلام میں ارشاد فرمایا کہ اللہ نے استطاعت رکھنے والے تمام اہل ایمان پر حج فرض کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ حج جاتے ہوئے میہنوں میں ادا کیا جاتا ہے اور حج یہ ہے کہ اس میں کسی قسم کا ربط نہ کای جائے، کوئی فسق و فجور کی بات نہ کی جائے، حقیقت یہ ہے کہ حج کا زاد راہ تقویٰ ہے۔خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو کہ گویا تم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو اور اگر ایسا نہ ہو تو تمہیں اتنا احساس ہونا چاہیے کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ میں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور خوف اختیار کرو کہ اللہ نے خود قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ مغفرت کی طرف تیزی سے دوڑو۔شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا کہ نبی اکرمۖکے اخلاق عالیہ کے متعلق کلام مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک آپ کے اخلاق سب سے اعلیٰ اور بلند ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اخلاق کو اختیار کریں اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رواداری اور اقدار کا خیال رکھیں، ایک دوسرے سے اچھے اخلاق سے بات کریں، مسلمان ہو یا غیرمسلم ہر کسی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے کلام میں نرمی پیدا کریں اور انتہائی محبت کے ساتھ گفتگو کریں کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کے ساتھ اچھے رویے اور اچھے انداز سے گفتگو کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق یہ ہے کہ اس کا خون اس پر حرام ہے، اس کی عزت و حرمت اس پر حرام ہے لہٰذا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ انتہائی اعلیٰ اخلاق کے ساتھ پیش آئے اور کسی کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہ کرے جس سے آپس میں رنجشیں اور چپقلش پیدا ہو۔ خطبہ حج دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اے حجاج اور اے تمام سننے والوں، اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمارے لیے یہ لازم کردیا ہے کہ ہم ایک دوسرے سے اخوت، محبت، اتحاد اور اتفاق کے ساتھ پیش آئیں، اللہ کے نبیۖنے بھی ارشاد فرمایا کہ تم میں بہترین شخص وہ ہے جو لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے۔قبل ازیں عازمین حج نے منٰی میں قائم کی گئی خیمہ بستی میں رات گزاری،دنیا بھر کے 10 لاکھ اور پاکستانی تقریباً 80 ہزار عازمین نے نماز فجر تک منیٰ میں قیام کیا اور عبادت میں مصروف رہے۔نماز فجر کی ادائیگی کے بعد عازمین حج قافلوں کی شکل میں عرفات کی جانب روانہ ہوئے اور عرفات میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا گیا۔ اللہ کے مہمانوں نے میدان عرفات میں عبادات، توبہ استغفار اور تلبیہ بلند کرنے کے علاوہ ظہر اور عصر کی نمازیں جمع تقدیم کرتے ہوئے ایک ساتھ ادا کیں۔ دونوں باجماعت نمازوں کے لیے ایک ہی اذان دی گئی ، نماز کے لیے دونوں نمازوں کی اقامت الگ الگ دی گئی