توہین عدالت کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی، مزید شواہد طلب

0
208

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے مزید شواہد عدالتی ریکارڈ پر لانے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ میںجمعرات کو رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔پاکستان تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے رانا ثنا اللہ کے بیان کے ٹرانسکرپٹ پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے ہمارے بندے اِدھر ادھر کرنے کا بیان دیا، ہمارے رکن اسمبلی مسعود مجید کو 40 کروڑ میں خرید کر ترکی اسمگل کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)سے تعلق رکھنے والی راحیلہ نامی خاتون نے ہمارے 3ارکان اسمبلی سے رابطہ کیا، عطا تارڑ نے بھی ہمارے 3ارکان اسمبلی کو25 کروڑ کی آفر کی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ آپ کے رکن اسمبلی کے ساتھ راحیلہ کی بات کس تاریخ ہوئی؟ اصل بیان حلفہ کدھر ہے؟ اس پر فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ اصل بیان حلفی لاہور میں ہیں۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ آئی ایم سوری، اس کا مطلب ہے آپ کو بھی علم نہیں، تینوں بیان حلفی پر عبارت ایک جیسی ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ ہمارے یکم جولائی کے حکم کی کیا خلاف ورزی ہوئی، عطا تارڑ اور راحیلہ کے خلاف آپ کی توہین عدالت کی درخواست نہیں۔فیصل چوہدری نے عدالت سے راحیلہ اور عطا تارڑ کیخلاف سوموٹولینے کی استدعا کی تو جسٹس منیب اختر نے کہا سوموٹو لینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اگرریاستی مشینری کی جانب سے بندے اٹھائے جائیں تو یہ فوجداری جرم ہوگا اور توہین بھی اس وقت ہی ہوگی، کسی جرم کو ہونے سے پہلے فرض نہیں کر سکتے۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے پرویز الہی کے وکیل کو توہین عدالت سے متعلق مزید شواہد ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کردی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کا جو الزام لگایا ہے اس کو ثابت کریں تاکہ پتا چلے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پر بیٹھے ہیں اور ہماری آنکھیں بند نہیں، ہماری نظر اپنے حکم نامے اور قانون پر ہے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ارکان اسمبلی کی کامیابی کا نوٹی فکیشن نہیں جاری کیا، الیکشن کمیشن سے ہمارے حالات کشیدہ ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے رہمارکس دیئے کہ آپ کے حالات الیکشن کمیشن سے کشیدہ ہوں گے مگر ہمارے ساتھ تو نہیں۔بعد ازاں عدالت نے رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔