اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے لاپتہ افراد کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہ لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے، بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کچھ معلوم ہوا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بتایا کہ آج بھی ہائی لیول پر رابطہ ہوا ہے، ہر لحاظ سے کوشش جاری ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی، درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل بابر اعوان اور آمنہ علی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔بابراعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ 5 قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے، مجھ سے پوچھیں گے قومی مفاد کیا ہے تو میں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو، بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرو، اس کا یہ قومی مفاد ہے۔اس دوران پنجاب پولیس لاہور سے ایس پی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی ہے، ریزولیوشن کم ہونے کی وجہ سے نادرا یا فرانزک ایجنسی سے کچھ پتا نہیں چل سکا، جیو فینسنگ 10 ہزار نمبرز کی حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں۔انہوں نے بتایا کہ آج 23 اگست تک کوئی بھی قابل عمل معلومات نہیں ملی، سیف سٹی پراجیکٹ ہر اینگل سے کور نہیں کر پاتا، اس وقت تک کوئی بھی لا انفورسمنٹ ایجنسی اس حوالے سے کچھ پتا نہیں چلا سکی۔دوران سماعت وکیل بابر اعوان نے وزیراعظم کو عدالت بلانے کی استدعا کر دی، جس پر عدالت نے کہا کہ آئین میں ریاست کے سربراہ وزیراعظم جبکہ قانون کا سربراہ اٹارنی جنرل ہوتے ہیں، ہم نے ایک پراسس کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے، اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا، چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کا پتا ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا ہے تفتیش رک گئی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کب سے لاپتہ ہیں یہ دونوں، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ 6 جون سے غائب ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 3 ماہ ہوگئے ہیں 2 بندے جبری طور پر لاپتہ ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہا ہوگا ہمیں اندازہ ہے، لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے، عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب ! وزیراعظم اور اٹارنی جنرل کی ملاقات سے تو کچھ نہیں نکلا؟جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، ان چیزوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہو رہی ہے، ان کو اندازہ نہیں، کیس کو منگل تک کیلئے رکھ رہا ہوں مگر منگل کو میں نہیں ہوں گا، میرے نہ ہونے کی وجہ سے اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے۔عدالت نے سربراہ جے آئی ٹی ایس پی لاہور کو رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو یہ دیکھنا ہوگا کہ غیر پولیس نے پولیس کی وردی پہنی کیسے؟اس موقع پر بابر اعوان کی جانب سے عدالت سے سخت آرڈر پاس کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ میں اس کیس پر آرڈر پاس کروں گا۔
مقبول خبریں
اختلاف راے کی آڑ میں امن کو سبوتاژ کرنا قابل مذمت ہے’ مریم نواز...
لاہور( این این آئی) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ امن بہت بڑی نعمت ہے، بدامنی زوال لاتی ہے، امن کی...
بلاول بھٹو زرداری 36 سال کے ہو گئے’ بہنوں اور جیالوں کی مبارکباد
کراچی(این این آئی)صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے صاحبزادے، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین، 37 ویں سابق وزیرِ خارجہ، بلاول بھٹو زرداری آج 36...
پریکٹس اینڈ پروسیجرآرڈینینس منظور ہوتے ہی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
لاہور(این این آئی)وزیراعظم، وفاقی کابینہ کی منظوری اور صدر مملکت کی جانب سے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجرآرڈیننس پر دستخط ہونے کے ساتھ...
پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار آئین میں دی گئی حدود کے تابع ہے،...
اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے جسٹس منظور علی شاہ کے تحریر کردہ ایک فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان کا قانون سازی...
اختلافات ختم کرکے امن کیلئے مشترکہ حکمت عملی ضرورت ہے، وزیراعظم
اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ امن کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کی حکومت اور عوام جنگ اور...