لاہورہائیکورٹ ، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواستیں یکجا کر کے پیش کرنے کا حکم

0
28

لاہور(این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کیخلاف دونوں درخواستیں یکجا کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف منیر احمد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ دونوں درخواستوں میں ایک ہی طرح کے سوالات اٹھائے گئے ہیں جس پر عدالت نے دونوں درخواستیں یکجا کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے دونوں درخواست گزاروں سے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لئے۔لاہور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کیلئے 7 اکتوبر کو طلب کر لیا، عدالت نے افتخار احمد کی نئی درخواست کی کاپی سرکاری وکیل کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا، عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے، عدالت پٹیشن کے حتمی فیصلے تک صدارتی آرڈیننس پر عملدرآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ سے 63 اے نظر ثانی کیس کا فیصلہ ہوا تو یہ درخواست غیر مؤثر ہو جائے گی۔ جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس درخواست کو سنیں گے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ دونوں درخواستوں میں ایک ہی طرح کے سوالات اٹھائے گئے ہیں جس پر عدالت نے دونوں درخواستیں یکجا کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے دونوں درخواست گزاروں سے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لیے۔ لاہور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کے لیے 7 اکتوبر کو طلب کر لیا جبکہ عدالت نے افتخار احمد کی نئی درخواست کی کاپی سرکاری وکیل کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی۔درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے، عدالت پٹیشن کے حتمی فیصلے تک صدارتی آرڈیننس پر عملدرآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔واضح رہے کہ 20 ستمبر کو صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط بعد سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 نافذ ہو گیا۔