وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت خواتین کو نمایاں مواقع فراہم کئے جائیں گے، رانا مشہود احمد

0
32

اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہیں، وزیراعظم یوتھ پروگرام کی چھتری تلے خواتین کو نمایاں مواقع فراہم کئے جائیں گے، حکومت نے خواتین کو وراثتی حصہ دینے اور تشدد کی روک تھام کیلئے قوانین بنائے ہیں، بااختیار خواتین ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، ایچ ای سی خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایچ ای سی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالہ سے ”ویمن امپاورمنٹ مانیٹرنگ پروگرام” کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد ، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور ایچ ای سی کے دیگر حکام بھی موجود تھے۔ رانا مشہود احمد نے کہا کہ تقریب میں نوجوانوں کی کثیر تعداد دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کیونکہ نوجوانوں کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت آ رہے ہیں جس سے ملکی حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی ایک تاریخ ہے کہ جہاں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی بات کی گئی وہاں پر انہیں بااختیار بنایا گیا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف کا اہم کردار رہا ہے۔ رانا مشہود احمد نے کہا کہ حکومت نے خواتین کو وراثتی حصہ دینے اور تشدد کی روک تھام کیلئے قوانین بنائے ہیں، وزیراعظم یوتھ پروگرام 2013 سے شروع کیا گیا اور اس وقت سے لے کر 2024 تک نوجوانوں کو 186 ارب روپے کے قرضے دیئے جا چکے ہیں، اب ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس میں خواتین کا حصہ 11 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خواتین کو بااختیار بنانے پر کام کیا اور وزیراعظم یوتھ پروگرام کی چھتری تلے خواتین کو مواقع چاہے وہ پیشہ وارانہ یا فنی تعلیم ، ہاسپیٹلٹی سروس یا نرسنگ سے متعلق ہو، فراہم کئے جا رہے ہیں، یہ اتنے بڑے مواقع ہیں کہ اگر ہم ان کو اچھی طرح استعمال کریں تو ہم 10 سے 15 لاکھ بچے اور بچیوں کو بیرون ملک بھجوا سکتے ہیں اور اس پر ہم کام کر رہے ہیں، پاکستان کا مستقبل ان سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کی یونیورسٹیوں کے طلباء بھی پاکستان آ رہے ہیں جس سے طلباء کیلئے مواقع بڑھ رہے ہیں۔ تقریب سے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔