پی ٹی آئی کے کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ ،بانی رکن اکبر ایس بابر نے 14 نومبر 2014 کو دائر کی تھی

0
264

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ 2014 میں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی درخواست پر شروع ہوا تھا۔یہ درخواست پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے 14 نومبر 2014 کو دائر کی تھی۔درخواست پولیٹیکل پارٹیز آرڈر اور پولیٹیکل پارٹیز رولز کی شق 6 کے تحت دائر کی گئی تھی اور مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ممنوعہ ذرائع سے فنڈ اکٹھے کرنے پر پی ٹی آئی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔الیکشن کمیشن سے استدعا کی گئی تھی کہ ذمہ داران کے خلاف پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے پیرا 14 اور 15 کے تحت کارروائی کی جائے۔پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی درخواست پر الیکشن کمیشن میں کیس کی 90 سے زائد سماعتیں ہوئیں، 30 سے زائد مواقع پر پی ٹی آئی نے وکلا کی خرابی صحت، بیرونی دوروں اور دیگر مصروفیات کے باعث التوا کی درخواست کی۔پی ٹی آئی کی جانب سے اس دوران 6 سے زائد مرتبہ درخواستوں کے ناقابل سماعت ہونے کی درخواستیں دائر کی گئیں۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے وکلا کو متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کے لیے 21 احکامات جاری کیے جبکہ پی ٹی آئی نے اس مقدمے میں 8 وکلا تبدیل کیے۔الیکشن کمیشن نے مارچ 2018 میں پی ٹی آئی کے مالی امور کی جانچ پڑتال کے لیے اسکروٹنی کمیٹی قائم کی تھی، جس کے لگ بھگ 95 اجلاس ہوئے جبکہ کمیٹی کو کام کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔الیکشن کمیشن میں التوا کی درخواستوں اور دیگر وجوہات کے باعث کمیٹی نے 4 سال کے عرصے میں اپنا کام مکمل کیا اور جنوری 2022 میں اسکروٹنی کمیٹی نے الیکشن کمیشن میں رپورٹ جمع کرائی۔اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی فنڈنگ میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں اور بیرون ملک سے فنڈنگ کا انکشاف کیا تاہم اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر فریقین کے وکلا نے دلائل دئیے