اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلیفون کر کے آرمی ایوی ایشن کے لاپتہ ہونے والے ہیلی کاپٹر سے متعلق تازہ ترین معلومات حاصل کیں ۔ منگل کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں وزیراعظم نے آرمی ایوی ایشن کے لاپتہ ہونے والے ہیلی کاپٹر سے متعلق تازہ ترین معلومات حاصل کیں ۔وزیراعظم نے 12 کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت آرمی کے 6 افسران اور جوان کی سلامتی سے متعلق اپنی تشویش اور فکرمندی کا اظہار کیا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ایک بہترین پروفیشنل اور نہایت اچھے انسان ہیں،دعاگو ہوں کہ ہیلی کاپٹر میں سوار تمام لوگ بحفاظت ہوں۔وزیراعظم نے اپیل کی کہ وطن کے ان بہادر بیٹوں کی بحفاظت واپسی کے لئے خصوصی دعا کریں۔وزیر اعظم نے کہاکہ پوری قوم اس حادثے پر انتہائی مغموم اور افسردہ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے خراج تحسین پیش کیا کہ سیلاب زدگان کی مدد کرنے والے یہ فرض شناس بیٹے خدمت کی اعلی مثال بن کر سامنے آئے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ یہ ہے اپنے بھائیوں بہنوں، بچوں کی خدمت کا وہ عظیم جذبہ جو پاکستان کی حقیقی طاقت ہے ۔آرمی چیف نے گزشتہ شب سے جاری تلاش کی کارروائیوں سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا
مقبول خبریں
غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے اداروں کی ساکھ کمزور کی،سعودی عرب
ریاض(این این آئی)سعودی عرب کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید مذمت...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے اثاثے ظاہر کردئیے
نئی دہلی (این این آئی )بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے اثاثے ظاہر کردیے۔بھارتی میڈیا کے مطابق نریندر مودی کے ظاہر کردہ اثاثوں...
ایران سے تجارت کرنے والوں کو خبردار کرتے ہیں، امریکا
واشنگٹن (این این آئی)امریکا نے کہا ہے کہ ایران سے تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ خطرات سے آگاہ رہنے کا مشورہ...
پراپرٹی لیکس پر برطانیہ اور ناروے میں اماراتی سفارتخانوں کا بیان
دبئی (این این آئی)غیر ملکیوں کی جائیداد کے ڈیٹا لیکس پر برطانیہ اور ناروے میں اماراتی سفارتخانوں نے کہاہے کہ عالمی مالیاتی نظام کی...
ہم نے ابھی تک رفح میں کوئی بڑا آپریشن نہیں دیکھا،امریکہ
مقبوضہ غزہ(این این آئی)فلسطین کے علاقے غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی بمباری جاری ہے۔ دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے...