تحریک انتشار سیکورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکی، وزیر اطلاعات

0
24

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انتشار اپنی ناکامی اور خفت مٹانے کے لئے گولی چلانے کا جھوٹا بیانیہ بنا رہی ہے، یہ سیکورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکے، یہ وہ لوگ ہیں جو جھوٹ پر ریاست کو بدنام کرتے ہیں، یہ آپس کی لڑائی میں دست و گریبان ہیں، اپنی شرمندگی چھپانے کیلئے یہ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں، یہ لاشیں ٹک ٹاک، فیس بک، واٹس ایپ پر ہی ملیں گی، مہنگائی 70 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ کی حد عبور کر چکی ہے، مہنگائی کا 4.8 فیصد پر آنا حکومت اور وزیراعظم کی محنت کا نتیجہ ہے۔ منگل کو اہم سیاسی اور معاشی امور پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مہنگائی 70 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ ہماری معیشت ترقی کر رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، کنزیومر پرائس انڈیکس ہر ماہ نیچے جا رہا ہے، سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کر چکی ہے، شرح سود کم ہو کر 15 فیصد اور (کیبور ) 13فیصد پر آ گیا ہے۔ شرح سود کم ہونے سے ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دن رات محنت اور کوششوں کی بدولت مہنگائی میں کمی واقع ہوئی، ہم ڈیفالٹ کے دھانے سے اس مقام پر پہنچے ہیں، ایم ڈی آئی ایم ایف نے بھی کہا تھا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اگر اس معاملے کو سنجیدہ نہ لیتے تو ملک کا ڈیفالٹ سے بچنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے آئی ایم ایف کو خط لکھا اور ملک کو ڈیفالٹ کرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ ! آج مہنگائی 4.8 فیصد، شرح سود 15 فیصد، ترسیلات زر 8.8 ارب ڈالر، زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، ترقی کا سلسلہ جاری ہے، سٹاک ایکسچینج کا ایک لاکھ پوائنٹس کی سطح عبور کرنا اور تمام ریکارڈ توڑ دینا اس بات کی دلیل ہے کہ معیشت کی ترقی ہو گئی ہے، انشاء اللہ معاشی ترقی میں مزید بہتری آئے گی۔ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ تحریک انتشار گولی چلانے کا جھوٹا بیانیہ بنا رہی ہے، تحریک انتشار والے کوئی ایک ثبوت پیش کریں جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کوئی اہلکار فائرنگ کرتا ہوا دکھائی دے۔ ان کے پاس کوئی ایک ویڈیو ثبوت موجود نہیں ہے، ایسا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا جس کے بارے میں یہ کوئی ثبوت پیش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص کے بھاگنے کی ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ گولیاں چل رہی ہیں اور ساتھ ہی کہہ رہا ہے کہ مجھے گولی لگ گئی، اس طرح کی سنسنی پھیلائی جائے تو ویڈیو وائرل تو ہوگی، یہی شخص ایک دوسری ویڈیو میں کہتا ہے کہ میرے ہاتھ پر چوٹ آئی ہے، وہ اپنے ہاتھ سے پٹی اتارتا ہے تو کوئی چوٹ نظر نہیں آرہی، یہ وہ لوگ ہیں جو جھوٹ پر ریاست کو بدنام کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی لاشوں پر جھوٹ پھیلا رہی ہے، جھوٹا بیانیہ چلایا جارہا ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ یہاں چار ہزار لاشیں ہیں، کوئی چار سو اور کوئی 60 لاشوں کی بات کر رہا ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ ان کے گھر پر کئی لاشیں موجود ہیں، تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سب غلط ہے 12 لاشیں ہیں، یہ کس طرح کا قوم سے مذاق کیا جا رہا ہے۔ لاش ایک بھی نہیں، ہوتی تو سامنے آ جاتی، یہ لاشیں ٹک ٹاک، فیس بک، ایکس، واٹس ایپ پر ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے ساتھ بھونڈا مذاق کیا جا رہا ہے، قوم کی بدقسمتی ہے کہ ایسے لوگ سیاسی جماعتیں بنا لیتے ہیں جنہیں کوئی عقل اور فہم نہیں ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کے چار جوان شہید ہوئے، ان کے خاندانوں کے ساتھ کسی نے ہمدردی کا اظہار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیکورٹی فورسز اور پولیس کے جوانوں کو نشانہ بناتے ہیں، اس کے بعد رونا روتے ہیں کہ ہماری لاشیں گر گئیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نوسربازوں کی جماعت ہے۔ ایک شخص ٹک ٹاک بنانے کے لئے کنٹینر پر چڑھ کر نماز پڑھ رہا ہے، پھر کہا گیا کہ اسے نیچے گرایا گیا، اس شخص کے ہلاک ہونے کا جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، اس شخص کی بھی ویڈیو سامنے آگئی ہے، یہ منڈی بہائوالدین کا رہائشی ہے اور صحیح سلامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور شخص ویڈیو پیغام میں کہہ رہا ہے کہ اس کے بیٹے کو شہید کرنے کی غلط اطلاعات پھیلائی گئیں، اس نے تردید کی اور کہا کہ یہ فیک نیوز ہے اور میرا بیٹا گھر پر بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اس بیانیے میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کیا دنیا میں کسی بھی ملک میں کلاشنکوف، غلیلوں، بنٹوں، پتھروں، گرینیڈ، سٹن گنز، ٹیئر گیس سے لیس مظاہرین کو احتجاج کی اجازت دی جاتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پرامن احتجاج نہیں تھا، یہ اسلحہ سے لیس جتھہ تھا جو یہاں پر دھاوا بولنا چاہ رہا تھا، ان کی سیاسی کمزوری تھی کہ ان کے ساتھ لوگ نہیں تھے، یہ بری طرح ناکام ہوئے اور اب اپنی شرمندگی چھپانے کے لئے لاشوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں