پھولوں اور خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کایوم وفات(کل) منایا جائیگا

0
21

اسلام آباد (این این آئی)پرائیڈ آف پرفارمنس،آدم جی و دیگر ایوارڈزکی حامل ساحرانہ ترنم، پھولوں اور خوشبوؤں کی شاعرہ، لطیف جذبات کو لفظوں کا پیرہن دینے والی پروین شاکر کایوم وفات 26 دسمبر بروزجمعرات کو منایا جائیگا۔ خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکار، ماہ تمام سمیت درجنوں شعری مجموعہ کلام کی مصنفہ پروین شاکر خواتین کی انتہائی ہر دلعزیز شاعرہ تھیں۔پروین شاکر 24نومبر1952کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد پہلے وہ درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوئیں پھر انہوں نے کسٹمز ڈیپارٹمنٹ میں اعلیٰ افسر کی حیثیت سے کئی سال تک اپنے پیشہ وارانہ فرائض سر انجام دیئے۔ پروین شاکر نے اپنی لا زوال شاعری میں محبت، حسن اور عورت کو اپنا موضوع سخن بنایا۔ان کے اشعار میں ایک لڑکی کو بیوی، ماں اور آخر میں ایک عورت تک کے سفر کو صاف دیکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے ازدواجی محبت کو جتنے مختلف پہلوؤں سے چھوا اتنا کوئی مرد شاعر اگر چاہے بھی تو نہیں چھوسکتا۔ انہوں نے جنسی تعلقات، حمل، بچوں کی پیدائش، وصال اور طلاق جیسے موضوعات کو چھوا جس پر ان کے ہم عصر مرد شاعروں کی نظر کم ہی پڑی ہے۔ماں بننے کے تجربے پر تو خواتین شاعروں نے لکھا ہے لیکن باپ بننے کے احساس پر کسی مرد شاعر کی نظر نہیں پڑی ہے۔ان کی شاعری مختلف نشیب و فراز کا شکار رہی یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی شاعری میں کہیں کرب اورکبھی شگفتگی پر اظہار خیال کیا۔انہوں نے نصیر علی نامی شخص سے شادی کی لیکن وہ شادی زیادہ عرصے تک نہیں چل پائی۔پروین شاکر نے شروع میں ‘بنی’ کے نام سے لکھا کرتی تھیں۔ احمد ندیم قاسمی ان کے استاد تھے اور انہیں وہ ‘اموجان’ کہہ کر پکارتی تھیں۔ان کی شاندر خدمات پر انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس،آدم جی و دیگر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ لطیف جذبات کو الفاظ کا پیر ہن دینے والی خوشبوؤں کی نفیس شاعرہ پروین شاکر 26دسمبر 1994کو 42سال کی عمر میں ٹریفک کے ایک حادثہ میں اپنا سفر زیست تمام کرتے ہوئے مالک حقیقی سے جا ملیں۔