نیب ترامیم کیس، معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، چیف جسٹس

0
202

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے نیب ترامیم سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ اچھی طرز حکمرانی اور احتساب بنیادی حقوق میں شامل ہیں، ہماری معیشت اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے، عدالت عظمیٰ نے مفاد عامہ کو بھی دیکھنا ہے۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کیخلاف سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پرسماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب قوانین میں کیا گزشتہ روز کوئی مزید ترمیم کی گئی ہے جس پر درخواست گزارکے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ میری اطلاعات کے مطابق مزید ترمیم کی گئی ہیں۔اس دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ خواجہ حارث ان ترامیم سے متعلق مزید تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں، شاید پہلے 50 کروڑ والی بات نہیں تھی لیکن اب شامل کی جاچکی ہے؟ کیا یہ ترامیم جو کی گئی ہیں وہ صدر مملکت کے پاس منظوری کے لیے بھیجی گئی ہیں؟چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس کی سماعت میں آپ کو ہم مزید وقت دیں گے، دوسری طرف سے بھی عدالت کو بہتر معاونت ملے گی، عدالت میں تفصیلی تحریری معروضات جمع کرائیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ نیب قانون میں گزشتہ روز ہونے والی ترامیم بھی چیلنج کریں گے، یہ ترامیم آئین کے اہم خد وخال پر قبضے کے مترادف ہیں، موجودہ ترامیم آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اس معاملے میں اسلامی نکتہ نظر بھی دیکھنا ہوگا، اس معاملے پر نیب پروسیکیوٹر جنرل دلائل دیں تو کیا مناسب نہ ہوگا۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت آئینی ترمیم کو بنیادی اصولوں سے متصادم ہونے پر کالعدم کر سکتی ہے۔جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ آزاد عدلیہ آئین کے بنیادی ڈھانچہ میں شامل ہے، نیب ترامیم سے عدلیہ کا کونسا اختیار کم کیا گیا، یہاں مقدمہ قانون میں متعارف ترامیم کا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا احتساب پارلیمانی جمہوریت کا حصہ ہے، آپ کا مؤقف ہے کہ نیب ترامیم سے احتساب کے اختیارات کو کم کردیا گیا ہے