ٹرمپ انتظامیہ کاغزہ کی آبادی کا ایک حصہ انڈونیشیا منتقل کرنے پرغور

0
22

واشنگٹن (این این آئی ) نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تعمیر نو کے عمل کے دوران غزہ کی آبادی کے ایک حصے کو پٹی سے باہر منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ امریکی نیٹ ورک نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے انڈونیشیا کو ان ممالک میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے جو غزہ کی 20 لاکھ آبادی کی عارضی طور پر میزبانی کر یں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے لیے ایلچی اسٹیو وٹ کوف اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر جنگ زدہ غزہ کی پٹی کے دورے پر غور کر رہے ہیں۔وٹ کوٹ آنے والے ہفتوں اور مہینوں کے دوران خطے میں نیم مستقل موجودگی برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ان مسائل کو تلاش کیا جا سکے جو اس کے خیال میں معاہدے کے خاتمے اور حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کو کسی بھی لمحے روک سکتے ہیں۔دریں اثنا وٹ کوف اسرائیلیوں اور 20 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کے لیے طویل مدتی استحکام کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا راستہ ہے جو گزشتہ ہفتے طے پانے والے معاہدے کے تین مراحل سے ہوتا ہوا گزرتا ہے۔ امریکی نیٹ ورک کے مطابق فی الحال سب سے اہم چیز جو ٹرمپ کے ایلچی کو پریشان کر رہی ہے وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ناگزیر روزانہ بات چیت کے نتیجے میں بے ہنگم واقعات کا رونما ہونا ہے جو غزہ اور اس کے آس پاس زمین پر وقوع پذیر ہوسکتے ہیں۔ٹرمپ اور ان کی ٹیم معاہدے کے موجودہ مرحلے کا انتظام کر رہی ہے اور اگلے مرحلے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ ٹرمپ اور ان کی ٹیم طویل مدتی حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ اگر ہم غزہ کے لوگوں کی مدد نہیں کرتے، اگر ہم ان کی زندگیوں کو بہتر نہیں بناتے، اگر ہم انہیں امید کا احساس نہیں دلاتے ہیں تو وہاں بغاوت ہو جائے گی۔