سٹیٹ بینک آف پاکستان کا آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان ،شرح سود 12 فیصد کی سطح پر آگئی

0
30

کراچی (این این آئی)اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) نے آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیاجس کے بعد شرح سود 12 فیصد کی سطح پر آگئی،مہنگائی کا رجحان توقعات کے مطابق مسلسل نیچے کی جانب ہے اور وہ دسمبر میں 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی،جنوری میں توقع ہے مہنگائی مزید کم ہوگی ، اس کے بعد آنے والے مہینوں میں تھوڑی بڑھے گی،غیر ملکی ترسیلات زر اور برآمدات کے اعداد و شمار بھی مثبت آر ہے ہیں، مالی سال 2025 کی مکمل افراط زر ساڑھے 5 سے ساڑھے 7 فیصد رہے گی،رواں مالی سال کے 6 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.4 ارب ڈالر کے خسارے سے دو چار تھا، اس سے ہمیں زر مبادلہ ذخائر بہتر بنانے میں مدد ملی۔ پیر کو یہاں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو28جنوری 2025ء سے100بی پی ایس کم کرکے 12فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے،کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی کا رجحان توقعات کے مطابق مسلسل نیچے کی جانب ہے اور وہ دسمبر میں 4.1 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی۔ اس رجحان کا سبب ملکی طلب کے معتدل حالات اور سازگار اساسی اثر کے ہمراہ مثبت رسدی حرکیات ہیں۔ جنوری میں توقع ہے کہ مہنگائی مزید کم ہوگی اور اس کے بعد آنے والے مہینوں میں تھوڑی بڑھے گی۔ کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ قوزی مہنگائی (core inflation)اگرچہ مسلسل کم ہورہی ہے تاہم ابھی تک بلند سطح پر ہے۔ ساتھ ہی بلند تعدّد کے اظہاریے بدستور معاشی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری دکھا رہے ہیں،ایم پی سی کا تخمینہ یہ تھا کہ جون 2024ء سے اب تک پالیسی ریٹ میں 1000 بی پی ایس کی نمایاں کمی کا اثر سامنے آتا رہے گا اور اس سے معاشی سرگرمی کو مزید تقویت ملے گی۔انہوںنے بتایاکہ کمیٹی نے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔اوّل، مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی نمو ایم پی سی کی پہلے کی توقعات سے کسی قدر کم رہی۔ دوم، دسمبر 2024ء میں جاری کھاتہ فاضل رہا، گو کہ رقوم کی کم آمد اور قرضوں کی بلند ادائیگی کی بنا پر اسٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر گھٹ گئے۔ سوم، ٹیکس محاصل دسمبر میں نمایاں اضافے کے باوجود مالی سال 25ء کی پہلی ششماہی کے ہدف سے نیچے رہے۔ چہارم، گذشتہ چند ہفتے کے دوران تیل کی بلند عالمی قیمتوں میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ رہا اور ا?خراً، عالمی معاشی پالیسی کا ماحول زیادہ غیریقینی ہوگیا جس کی بنا پر مرکزی بینکوں نے محتاط طرز ِعمل اختیار کیا،ان حالات اور ابھرتے ہوئے خطرات کے پیش نظر کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ قیمتوں کے استحکام ، جو پائیدار معاشی نمو کے لیے لازمی ہے، کو یقینی بنانے کے لیے محتاط زری موقف کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ایم پی سی کا تجزیہ یہ تھا کہ مہنگائی کو 5ـ7 فیصد ہدف کی حدود میں مستحکم رکھنے کے لیے آگے چل کر حقیقی پالیسی ریٹ کا کافی حد تک مثبت رہنا ضروری ہے۔اعلامیہ کے مطابق بلند تعدد کے تازہ ترین اظہاریوں سے اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار میں تسلسل ظاہر ہوتا ہے، اس کی عکاسی گاڑیوں، پٹرولیم مصنوعات اور کھاد کی فروخت میں معقول اضافے کے علاوہ درآمدی حجم، بجلی کی پیداوار اور نجی شعبے کو قرضوں کے اجرا میں اضافے سے ہوتی ہے تاہم مالی سال 25ء کی پہلی سہ ماہی کے حقیقی جی ڈی پی کے عبوری ڈیٹا سے 0.9 فیصد معمولی نمو کا پتہ چلتا ہے جبکہ مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں 2.3 فیصد نمو ہوئی تھی۔ اس سست روی کی بنیادی وجہ مالی سال 25ء کی پہلی سہ ماہی میں زرعی شعبے کی نمو میں متوقع تیز رفتار کمی ہے جو 1.2 فیصد رہی جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں 8.1 فیصد رہی تھی۔ نیزخ گندم کی فصل کی تازہ ترین دستیاب معلومات، مع خلائی سیارے کی تصاویر بھی گندم کی پیداوار نسبتاً معمولی رہنے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ دریں اثنا مالی سال 25ء کی پہلی سہ ماہی میں صنعتی شعبے کی نمو میں کمی گذشتہ سال کی نسبت معتدل ہوگئی۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں سست روی کا رجحان، جو صنعتی نمو کو نیچے کی طرف کھینچ رہا ہے، دراصل کچھ کم اہم شعبوں مثلاً فرنیچر کی وجہ سے ہے، اس کے برعکس ٹیکسٹائل، خوراک اور مشروبات، اور گاڑیوں جیسے اہم صنعتی شعبوں نے قابلِ ذکر بہتری دکھائی ہے، مزید برآں کاروباری اعتماد کے اشاریے میں مثبت احساسات کا تسلسل پایا گیا ہے،زری پالیسی کمیٹی مستقبل میں اقتصادی سرگرمیوں میں مزید اضافے کی اور حقیقی جی ڈی پی کی نمو سابقہ تخمینے 2.5 سے 3.5 فیصد کی رینج میں رہنے کی توقع کرتی ہے۔اعلامیہ کے مطابق کارکنوں کی ترسیلات زر اور برآمدی آمدنی کی مضبوطی کی بدولت دسمبر کے دوران جاری کھاتے میں 0.6 ارب ڈالر فاضل رہا، جس سے مالی سال 25ئ کی پہلی ششماہی میں مجموعی فاضل بڑھ کر 1.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ بلند قدر اضافی کی حامل ٹیکسٹائل کی بدولت برآمدات نے اپنی مضبوط رفتار کو برقرار رکھا۔ اس کے ساتھ بلند حجم کے بل بوتے پر درآمدات کی نمو میں بھی وسیع البنیاد اضافہ دیکھا گیا، جو معاشی سرگرمی میں بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔ درآمدی اخراجات کی رفتار برآمدی آمدنی سے زیادہ رہی ، تاہم ترسیلات زر کی آمد نے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کا اثر مکمل طور پر زائل کر دیا