وفاق کا نہروں کی تعمیر پر پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کا فیصلہ

0
38

اسلام آباد(این این آئی)وفاق نے نہروں کی تعمیر سے متعلق پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس جلد بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وفاقی وزیر برائے آبی وسائل وپیٹرولیم مصدق ملک نے معاملہ سی سی آئی میں پیش کرنے کی تصدیق کردی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ چولستان کینال کی تعمیر کا منصوبہ ایکنک کے ایجنڈے سے ڈراپ کیا جاچکا ہے، نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی مداخلت پر منصوبہ ایجنڈے سے ڈراپ کیا گیا تھا،چولستان کینال کی سی سی آئی سے منظوری کا فیصلہ برقرار ہے، نگران دور میں ایکنک نے چولستان کینال کی منظوری سی سی آئی سے مشروط کردی تھی۔اس سے قبل سندھ کی مخالفت کے باوجود سمری ایکنک کو بھجوائی گئی تھی، وزارت منصوبہ بندی نے کابینہ ڈویڑن کو ایکنک کے منٹس تبدیلی کی درخواست کی تھی، کابینہ ڈویژن سے ایکنک منٹس سے چولستان کینال کو نکالنے کی درخواست کی گئی تھی۔وزارت منصوبہ بندی کا موقف تھا کہ ایکنک منٹس میں چولستان کینال غلطی سے شامل ہوا، وزارت کا موقف تھا کہ ایکنک کا فیصلہ چولستان نہیں صرف گریٹر تھال کینال سے متعلق تھا۔خیال رہے کہ حکومت سندھ نے پنجاب میں 200 ارب روپے سے زائد کے نئے آبپاشی منصوبے کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، پانی کی تقسیم کے معاملے پر دونوں صوبے متعدد بار آمنے سامنے آچکے ہیں،سندھ حکومت کو چولستان کینال کی تعمیرپر اعتراض ہے، سرسبز پاکستان اقدامات کے تحت مختلف کینالز کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے،گرین پاکستان انیشی ایٹو پلان میں چولستان فلڈ فیڈر کینال،گریٹر تھل کینال (جی ٹی سی)، کچھی کینال کی تعمیر، رینی کینال کی تعمیر، تھر کینال کی تعمیر اور چشمہ رائٹ بینک کینال کی تعمیر بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ نے کینال کی تعمیرکو پانی کی دستیابی کو بڑھانے سے مشروط کیا ہے، سندھ حکومت کو خدشہ ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیرسے صوبے کے پانی کا حصہ کم ہوجائے گااس حوالے سے پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ چولستان کینال کو 4 ماہ سیلاب کا پانی ملے گا، تاہم سندھ حکومت پنجاب حکومت کا موقف ماننے پر آمادہ نہیں ہے۔چولستان کینال اینڈ سسٹم منصوبے پر 211 ارب 40 کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ ہے، منصوبے کے ذریعے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جائیگا، منصوبے کے تحت 4 لاکھ ایکڑ اراضی کو زیرکاشت لایا جائے گا۔