سٹاک ہوم (این این آئی )سویڈش سکیورٹی سروس سے منسوب ایک بیان، جس میں سویڈش اتھارٹی فار سپورٹ آف ریلیجیئس پارٹیاں کو مخاطب بنایا گیا، میں کہا گیا ہے کہ امام علی سینٹر جو شمالی سٹاک ہوم میں شیعہ مسلمانوں کے لیے نورڈک علاقے کی سب سے بڑی مسجد چلاتا ہے، کو ایرانی حکومت کی طرف سے جاسوسی کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے سویڈش اتھارٹی اس سے قبل مرکز کو گرانٹ ادا کر چکی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سویڈش سکیورٹی سروس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے مذکورہ مرکز کو سویڈن کی سلامتی اور سویڈن میں ایرانی کمیونٹی کے افراد کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال کیا ہے۔ ایکسپریسن اخبار نے گزشتہ جمعہ کو انکشاف کیا تھا کہ مسجد کے امام کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور انہیں سویڈن سے نکال دیا جائے گا۔ سکیورٹی سروس کے مطابق امام کے خلاف فی الحال کوئی مجرمانہ تحقیقات جاری نہیں ہے۔ سماجی امور کے وزیر جیکوب فورسمڈ نے جمعہ کو ایکس پر لکھا کہ انہوں نے سکیورٹی سروس کا بیان پڑھا ہے اور انہیں یقین ہے کہ مرکز کو کوئی رقم ادا نہیں کی جائے گی۔علاوہ ازیں ایرانی میڈیا کے مطابق مذکورہ امام کو سویڈن میں حراست میں لیے جانے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں سویڈن کے سفیر کو طلب کرلیا ہے۔ مذہبی تنظیموں کی حمایت کرنے والی سویڈش اتھارٹی نے اعلان کیا کہ وہ مذکورہ مرکز کی طرف سے حاصل کردہ مالی سبسڈیز کی وصولی کے امکان کی چھان بین کر رہی ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سٹاک ہوم میں اسلامک سینٹر کے ڈائریکٹر کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ فیصلے تیسرے فریق کی طرف سے منفی مداخلت کے نتیجے میں ہوتے ہیں جو ایران اور سویڈن کے لیے اچھا نہیں چاہتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ کے طور پر اور بیرون ملک ایرانی شہریوں کے حقوق کا دفاع کرنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری کی بنیاد پر ہم نے سٹاک ہوم میں اسلامی مرکز کے ڈائریکٹر کی گرفتاری کے معاملے میں مداخلت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سٹاک ہوم میں سویڈش حکام کو سفارتی ذرائع کو اپنے موقف سے آگاہ کیا اور سویڈن کے سفیر کو اتوار کے روز تہران میں وزارت خارجہ میں طلب کرلیا گیا۔ انہیں اس مسئلے کے بارے میں ایران کے تحفظات سے واضح طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔