پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف سندھ اور لاہور ہائی کورٹ میں سماعت، فریقین سے جواب طلب

0
53

کراچی، لاہور(این این آئی) سندھ اور لاہور ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جہاں عدالتوں نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔سندھ ہائی کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔چیف جسٹس شفیع صدیقی نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کچھ فیصلے عدالتوں کے بجائے متعلقہ اتھارٹیز کو کرنے ہوتے ہیں اور شہریوں کو اتھارٹیز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔درخواست گزار بیرسٹر علی طاہر نے مؤقف اختیار کیا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کرے گا؟ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں، جو عدالت کو کرنے چاہئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو اس کی سماعت آئینی بینچ میں ہونی چاہیے۔ تاہم، بیرسٹر علی طاہر نے مؤقف اختیار کیا کہ اٹک سیمنٹ کیس میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ ریگولر بینچ بھی کسی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وکلاء تیاری کے ساتھ پیش ہوں گے، جبکہ سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ادھرلاہور ہائی کورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف ایک اور درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ اس درخواست کو دیگر زیر سماعت درخواستوں کے ساتھ سنا جائے۔درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 19ـاے کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس میں فیک نیوز کی واضح تعریف نہیں دی گئی۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس قانون کی آڑ میں ہر خبر کو فیک نیوز قرار دے کر سیاسی بنیادوں پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، اس ایکٹ کے تحت صحافیوں کو خبر کا سورس بتانے پر مجبور کیا جائے گا، جو کہ آزادی صحافت کے خلاف ہے۔درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور اس قانون کے تحت کسی بھی قسم کی کارروائیاں روکنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔