اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو اللہ کا کام ہے ہم تو بس فیصلہ کرتے ہیں، ہم اپنے سامنے موجود دستاویز کو دیکھ کر فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں۔اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے سنا ہو گا کہ ججز بولتے نہیں لکھتے ہیں، سوچا تھا لکھی ہوئی تقریر پڑھ لوں گا مگر اب دل کی اور آئین کی بات کروں گا۔جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ صدیقی صاحب نے مشکل میں ڈال دیا کہ میں بالکل اچھا مقرر نہیں مگر بات کرنا ہو گی، آئین کے مطابق تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، آئین کے مطابق کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے، ہم نے قوم کے حقوق کے تحفظ کے لیے حلف لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پالیسی فیصلوں پر میں بات نہیں کر سکتا، ہمارا کلچر ہے کہ مل بیٹھ کر جرگے کی صورت میں بات کریں، میرا کوئی کمال نہیں کہ میں جج ہوں، سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے کام کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں؟ سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ صرف آپ کو مزدور اور مجھے جج کا نام دیا گیا ہے، میرا کوئی کمال نہیں کہ میں اس عہدے پر بیٹھا ہوں۔سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ جو میرا حلف ہے کہیں میں اس کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہا؟ کوئی فریق کہے گا کہ میرا حق ہے مگر میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو میرے سامنے دستاویز ہے، اللّٰہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو حلف کی پابندی کرنے کی توفیق دے، مجھیجو اتنے پرتعیش دفاتر اور وسائل ملے ہیں وہ مزدور اور آپ کے توسط سے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ جب ہم آپس میں بیٹھیں گے تو یقین ہے کہ مسائل حل ہوں گے، کسی بھی ادارے کے ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ یونین بنائے، یہی بہتر طریقہ ہے کہ مسائل بات چیت سے حل کیے جائیں، بہت سارے چھوٹے چھوٹے مسائل مل بیٹھ کر حل ہو سکتے ہیں، جس صوبے سے میرا تعلق ہے وہاں کان کنی کا کام ہے جو مزدور کرتے ہیں، جو کان کے اندر جاتے ہیں ان مزدوروں کے حوالے سے قوانین حکومت کو بنانے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں درج حقوق سب کو ملنا چاہئیں، کوئی مزدور کسی کا غلام نہیں ہوتا، آئین کے مطابق ہم فیصلہ کرتے اور اس کا تحفظ کرتے ہیں، آئین میں درج پوری قوم کے حقوق کے تحفظ کا ہم نے حلف لیا ہے، ہم نے جو بھی فیصلہ کرنا ہوتا ہے وہ کسی کے دباؤ، خوف اور لالچ میں آئے بغیر کرنا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے اور ساتھی ججز کی جانب سے یقین دلاتا ہوں ہم انصاف اور حقوق کا تحفظ کریں گے، آئیں جو بھی مسئلہ ہے اس پر مل بیٹھیں، ججز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ زیادہ میل جول نہ رکھیں، ہم جب کسی کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو اس پر بحث شروع ہو جاتی ہے، معلوم نہیں صدیقی صاحب نے تعریف کی یا غیبت کہ میں صبح سویرے نہیں اٹھتا۔
مقبول خبریں
سیاسی انتشار کو ختم نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھے گا ،...
کوئٹہ(این این آئی)سابق وزیراعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب تک سیاسی انتشار کو ختم نہیں کریں...
پیپلز پارٹی محنت کشوں کی نمائندہ جماعت ہے، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (این این آئی)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یومِ مزدور کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شکاگو کے مزدوروں...
بھارتی فوج کے قافلے کے ہاتھوں 6 سکھ شہری قتل
نئی دہلی(این این آئی)پہلگام فالس فلیگ کے بعد معصوم شہری بھارت کے جنگی جنون کا شکار ہونے لگے۔ذرائع کے مطابق 6 سکھ شہری بھارتی...
مودی کا جنگی جنون، پاکستان کیخلاف ناپاک سازشیں، بھارتی جریدے کے خوفناک انکشافات
نئی دہلی (این این آئی )مودی کا جنگی جنون کم نہ ہوا، بھارتی جریدے نے پاکستان کے خلاف ناپاک سازشوں سے متعلق خوفناک انکشافات...
پہلگام فالس فلیگ آپریشن ، بھارتی سیکیورٹی اداروں کو سخت سوالات کا سامنا
نئی دہلی (این این آئی)پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی سیکیورٹی اداروں کو سخت سوالات کا سامنا ہے جس سے بھارتی من...