سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے، بلاول بھٹو زرداری

0
28

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے، پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا ،خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے، پاکستان قومی نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی جارحیت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد مقتولین کا خون جمنے سے قبل ہی بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی، سرحدیں بند کردیں اور نتائج سے دھمکانا شروع کردیا۔انہوں نے کہاکہ میں پاکستان عوام اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا اس جرم میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، ہم دہشت گردی برآمد نہیں کررہے بلکہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ دہشت گردی صرف جسموں پر حملے کا نام نہیں ہے، یہ سچ، امن اور تہذیب پر حملہ ہے، دہشت گردی کسی مارکیٹ میں بم دھماکے یا فائرنگ کرنے کا نام نہیں ہے، بڑھتی ناانصافی پر عالمی خاموشی دہشت گردی ہے، مظلوم کی گردن کو بوٹوں سے دبانے کا نام دہشت گردی ہے، بلڈوزر کے ذریعے گھر کو تاریکی میں بدلنا دہشت گردی ہے، دہشتگردی وہ کرفیو ہے گھنٹوں نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت دہشتگردی کے خلاف لڑنے کا دعویدار ہے مگر ہم پوچھتے ہیں کہ آپ دہشت گردی سے کیسے لڑ رہے ہیں جب آپ خود کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کے مرتکب ہو، جب آپ مقبوضہ وادی میں خود روزانہ قانون توڑ رہے ہوں تو پھر قانون کی بات کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کے ہاتھ کشمیری ماؤں کے آنسوؤں، بچوں کی چیخوں اور بے جان مردوں کی خاموشی سے آلودہ ہوں تو آپ اخلاقی برتری کی بات نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان بیرونی حمایت یافتہ، نظریاتی اور انتہائی بے رحمانی دہشت گردی سے متاثر ہے، ہمیں نے اپنے فوجی جوانوں اور اسکولوں کے بچوں کو دفنایا ہے، ہم رستے زخموں کے ساتھ تنہا کھڑے تھے اور دنیا نے ہمیں بھلا دیا تھا۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ میں بھارت اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کو صرف ٹینکوں سے شکست نہیں دی جاسکتی، اسے صرف انصاف سے ہی شکست دی جاسکتی ہے، دہشت گردی کی جڑیں گولیوں سے ختم نہیں کی جاسکتیں، اسے امید کے ذریعے ہی غیر مسلح کیا جاسکتا ہے، قوموں کو خواب دکھا دہشت گردی ختم نہیں کی جاسکتی بلکہ دہشت گردی سے پیدا ہونے والے تحفظات کو دور کرکے اسے ختم کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کشمیر میں تشدد کا خاتمہ چاہتے ہیں تو لوگوں کو بات کرنے کا موقع دیں، انہیں سزائیں دینے کے بجائے رائے دہی کا حق دیں، انہیں مسمار نہ کریں مستحکم کریں، الحاق کے بجائے انہیں خودمختاری دیں، امن کا یہی ایک راستہ ہے، کوئی جھوٹ، کوئی گولی، کوئی پابندی سچ کو دبا نہیں سکتی، کشمیر بھارت کا خطہ نہیں ہے بلکہ ایک توڑا ہوا وعدہ ہے، ایک رستا ہوا زخم ہے اور لوگ منتظر ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کو ان دہشت گردوں کے فعل کا ذمے دار ٹھہرائے جن کے وہ اب تک نام بھی نہیں جانتا، جبکہ بھارت کو اب بھی کلبھوشن یادو کا جواب دینا ہے جس کا نام اور عہدہ بھارتی مسلح افواج کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا پاکستان کو دہشت گردی کا مورد الزام ٹھہرانا ایک کہانی ہے جو تاریخ سے تعلق رکھتی ہے مگر زمینی حقائق سے نہیں ، جوکہ خیالات پر مبنی ہے اور حقیقت سے جس کا کوئی تعلق نہیں، بھارت جنوبی ایشیا کا مکاری سے رونے والا بچہ بن چکا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ پاکستان ثابت کرچکا ہے کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، وہ صرف پراکسیز ہی نہیں بلکہ اپنی مسلح افواج کے ذریعے بھی دہشتگردی میں ملوث ہے، صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت کے ہاتھ سری لنکا، کینیڈا اور دیگر ممالک کے شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، بھارت کو اپنی خارجہ پالیسی کا بطور آلہ استعمال روکنا ہوگا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کو مل کر کام کرنا ہوگا ورنہ ہماری آئندہ نسلیں بھی اس لعنت کو بھگتیں گی۔بلاول بھٹو زر داری نے سوال کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھارت کو شفاف تحقیقات کی پیشکش کرچکے ہیں تو دہشت گردی کا ‘حقیقی متاثرہ’ ملک احتساب سے کیوں شرما رہا ہے؟ اسے خدشہ ہے کہ اس کے نتیجے میں دنیا جان جائے گی کہ کشمیر میں ہونے والی قتل و غارت کا اصل ملزم اسلام آباد کے بجائے نئی دلی پر آئے گا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کو سزا نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، یہ پانی کو سیاست کی نذر کرنا ہے، یہ قدرت کے خلاف جرم ہے، یہ کیسا پاگل پن ہے کہ آپ کروڑوں انسانوں کی خوراک اور ذریعہ معاش کے خلاف دھمکیاں دے رہے ہیں، وہ بھی اس جرم پر جو آپ کی اپنی سرحدات کے اندر ہوا ہے