ملک کی خاطر شہباز شریف ، عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں’عارف علوی

0
206

لاہور( این این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں ،ملک کے موجودہ معاشی اور سیاسی حالات کے بارے میں سب کو سوچنا ہوگا ،سیاستدانوں کو اپنی اناء ختم کرکے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے،وزیراعظم کی طرف سے 85 سمری بھجوائی گئیں سب پر دستخط کیے صرف دو سمریاں واپس کیں ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری واپس کی،پارٹی سیکرٹری کے طور پر میںنے اسد قیصر اور سیما ضیاء کو اکائونٹ کھولنے کا کہا ۔ گورنر ہائوس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صدر کا کردار آئینی ہوتا ہے لیکن میری خواہش ہے کہ ملک کے لیے اپنا کردار ادا کروں ،میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے ،اس سے چڑیا مار سکتا ہوں یا اس پر میزائل لگا لوں،سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے۔ ملک کا آئینی سربراہ ہوں اور تمام ادارے میرے ہیں ،سب کا احترام ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور آرمی کی تقرری پر بھی باتیں ہو رہی ہیں، عدلیہ میں ججز کی تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہونا چاہیے ،میں اس کا حامی ہوں،عدالتی حکم پر پرویز الٰہی کا حلف رات دو بجے لیا۔انہوںنے کہا کہ ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں ،میری کوشش ہو گی کی دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے، چند ماہ قبل تو تمام سیاسی پارٹیاں جلد انتخابات کی بات کر رہی تھیںاب ہی رائے بدلی ہے ،انتخابات اچھا حل ہے ، تمام مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب انتخابات ہونے چاہئیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازعہ ملک کے لیے خطرناک ہے ۔انہوںنے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے 85 سمری بھجوائی گئیں سب پر دستخط کیے صرف دو سمریاں واپس کیں،الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری واپس کی،ان دونوں معاملات پر میں نے خود بہت کام کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ پارٹی سیکرٹری کے طور پر میں نے اسد قیصر اور سیما ضیاء کو اکائونٹ کھولنے کا کہا،امریکہ اور کینیڈا میںقانون کے مطابق کمپنی کھولنے پر کہا کہ پرائیویٹ کمپنی ہے ، امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کے لئے کمپنی بنانا ہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ سیاستدانوںکو کلاس روم کی طرح گھنٹی بجا کر تو نہیں بٹھایا جا سکتا ،پریشان ہوں اور محسوس کرتا ہوں خلیج بڑھتی جارہی ہے ، اسے کم کرناچاہیے