پوری دنیا کو جنگ اور ہائپر نیشنل ازم سے خطرے میں ڈالنے کی بھارتی پالیسی ناقابل قبول ہے، شیری رحمان

0
45

نیویارک(این این آئی)سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ بھارت نے جھوٹے دہشتگردی کے الزامات کو جنگ کیلئے جواز بنانا شروع کیا، جھوٹے الزامات کو جنگ کا جواز بنانے کا سلسلہ معمول نہیں بننے دیا جا سکتا، ناصرف دو ممالک بلکہ پوری دنیا کو جنگ اور ہائپر نیشنل ازم سے خطرے میں ڈالنے کی بھارتی پالیسی ناقابل قبول ہے۔نیویارک میں موجود پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی دورے کا آغاز کر دیا، وفد یو این ہیڈ کوارٹر کے گرد بین الاقوامی برادری کو سفارتی ایجنڈا دینے میں سرگرم ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ پاکستانی وفد نے اس پر زور دیا گیا کہ ملاقاتیں محض تصویری مواقع نہیں، اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہوں، پاکستان کی حیثیت ایک ذمہ دار اور مستحکم مڈل پاور کے طور پر اْجاگر کی جا رہی ہے، پائیدار ترقی پاکستان کے استحکام کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن و سلامتی میں واضح دلچسپی رکھتا ہے، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، بھارت کے پاکستان مخالف من گھڑت بیانیے کو اس بار سچ کا روپ لینے نہیں دیا جائے گا۔شیری رحمان نے کہاکہ دہشتگردی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اسے سنجیدگی سے حل کیا جانا چاہیے۔شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل ترین زمینی جنگ لڑی ہے، شہید بے نظیر بھٹو بھی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہوئیں، ہم نے خون اور سرمایہ دونوں کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت کے جھوٹے بیانیے ہمیں کسی فلمی اسکرپٹ کا حصہ نہیں بنا سکتے، وزیر اعظم نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اہم ذمہ داری سونپی ہے، بلاول بھٹو زرداری بھارتی خلاف ورزیوں پر واضح مؤقف پیش کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے پانی، کشمیر اور جنگ و امن کے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ٹھوس مؤقف پیش کیا ہے، دوران جنگ بھارتی جارحیت پر بلاول کا ردِعمل واضح، مدلل اور مؤثر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور ذمہ دار ایٹمی ریاست امن پر مبنی وسیع اور منصفانہ مکالمے پر یقین رکھتا ہے، امن کیلیے بات چیت اہم ہے، لیکن مودی کی خطرناک اور غیرذمہ دار پالیسیوں پر خاموش نہیں رہا جائے گا، پاکستان دنیا کو بھارتی پالیسیوں کے خطرناک نتائج سے آگاہ کرتا رہے گا، چاہے جنگ ہو یا سفارتی محاذ، ہم ہر محاذ پر دفاع کرنا جانتے ہیں۔