وزیر خزانہ نے175 کھرب سے زائد کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا، ایف بی آر محصولات کا تخمینہ 14ہزار 131 ارب روپے لگایا گیا

0
19

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے175 کھرب سے زائد کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا،ایف بی آر محصولات کا تخمینہ 14ہزار 131 ارب روپے لگایا گیا ہے، دفاعی بجٹ کیلئے دو ہزار 550ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ،8 ہزار 207 ارب روپے سود کی ادائیگی ،جاری اخراجات کا تخمینہ 16 ہزار 286 ارب روپے،حکومت کی خالص آمدنی 11 ہزار 72 ارب روپے،نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5 ہزار 147 ارب روپے،ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ہزار ارب روپے ،پنشن کیلئے ایک ہزار 55 ارب روپے ،بجلی و دیگر شعبوں کے لیے سبسڈی کے طور پر ایک ہزار 186 ارب روپے ،گرانٹس کی مد میں ایک ہزار 928 ارب روپے ،جاری اخراجات میں سے آزاد کشمیر کیلئے 140 ارب، گلگت بلتستان کیلئے 80 ارب، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کیلئے 80 ارب اور بلوچستان کے لیے 18 ارب روپے رکھنے ، تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ، انکم ٹیکس میں کمی کی تجویز پیش کی گئی ، تنخوادار طبقے اور پراپرٹی پر ریلیف ملے گا ،سولر پینل پر 18فیصد ٹیکس عائد ہوگا ،تمام گاڑیوں کے سیلز ٹیکس کو یکساں کیا جائیگا ،پٹرول،ڈیزل استعمال کرنے والی یا ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں یکسانیت لائی جائیگی، اٹھارہ فیصد سے کم سیلز ٹیکس والی تمام گاڑیوں پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے،ای کامرس پلیٹ فارمزترسیل کرنے والے کوریئر اور لاجسٹک خدمات فراہم کرنے والوں سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اور نگزیب نے کہا ہے کہ منی بجٹ کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا تھا مگر کوئی منی بجٹ نہیں آیا نا کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا،کے پی اور بلوچستان کے ضم اضلاع کی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ،شریک حیات کے انتقال کے بعد پنشن 10 سال تک محدود،دس وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری ، چھ ڈویژنز کو ضم کر کے تین ڈویژن بنادیئے گئے، پینتالیس کمپنیوں اور اداروں کو پرائیوٹائز، ضم یا ختم کیا جائیگا، چالیس ہزار پوسٹیں ختم ، اگلی دس وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی سفارشات حتمی شکل دیدی گئی ہے ، نئی انرجی وہیکل پالیسی منظور کی گئی ہے جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے گی، الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور فروخت کو فروغ دینے کیلئے لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے، لیوی معدنی تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اوردرآمد پرانجن کی طاقت کے مطابق عائد ہوگی،سالانہ 20کروڑ سے 50 کروڑ روپے آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے،جائیداد کی خریداری پر ٹیکس میں کمی ہوگی ، پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی لگانے اور تعمیراتی شعبے میں ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے ،کم آمدن طبقے کو گھر خریدنے یا تعمیر کیلئے سستے قرضوں کا وعدہ ہے ،حکومت نے سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کر لی ہے جس سے آنے والے دنوں میں سستی بجلی کا حصول ممکن ہو گا۔منگل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شورشرابہ کے دور ان بجٹ تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 26ـ2025 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، اس مخلوط حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی قیادت خصوصا میاں محمد نواز شریف ، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی، چوہدری شجاعت حسین، عبدالعلیم خان اور خالد حسین مگسی کی رہنمائی کے لیے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ یہ بجٹ نہایت اہم اور تاریخی موقع پر پیش کیا جارہا ہے، قوم میں حالیہ دنوں میں غیر معمولی اتحاد، عزم اور ہمت کا عملی مظاہرہ پیش کیا ہے، بھارتی جارحیت کے مقابل ہماری سیاسی قیادت، افواج پاکستان اور پاکستان کے غیور عوام نے جس جواں مردی، دانشمندی اور یکجہتی کا ثبوت دیا، وہ تاریخ کے سنہری اوراق میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ کامیابی ایک شاندار عسکری کامیابی کے علاوہ پوری قوم کے اجتماعی شعور، قومی وقار اور غیرت کا مظہر تھی، میں یہاں پر پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ ہماری افواج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت، شجاعت اور جذبہ قربانی سے دشمن کو مؤثر اور بھر پور جواب دیا جس سے نہ صرف ہماری سرحدوں کا دفاع ناقابلِ تسخیر بنا بلکہ عالمی برادری میں پاکستان کا وقار بھی بلند ہوا، اس عظیم کامیابی نے یہ پیغام دیا کہ پاکستانی قوم ہر آزمائش میں متحد ہے اور مادر وطن کے دفاع کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسی قومی عزم اور یکجہتی کو بروئے کار لاتے ہوئے اب ہماری توجہ معاشی استحکام، ترقی اور خوشحالی کے حصول کی جانب مرکوز ہے، ہم نے جس جذبے سے قومی سلامتی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا ہے، اْسی خلوص اور حوصلے کے ساتھ ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانا ہے