تہران /مقبوضہ بیت المقدس /غزہ (این این آئی)اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات، اعلیٰ فوجی قیادت اور جوہری سائنسدانوں پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی اور 6 جوہری سائنسدانوں ،بچوں اورخواتین سمیت متعدد شہید ہوگئے جبکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ایران پر رات کے وقت کیے گئے حملوں سے اپنی تلخ اور تکلیف دہ تقدیر رقم کر دی ہے۔جمعہ کو غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے کہا کہ اس نے جمعے کو ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور عسکری کمانڈرز کو نشانہ بنایا ہے اور خبردار کیا کہ یہ ایک طویل آپریشن کا آغاز ہے جس کا مقصد تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ایران پر حملوں میں 200 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا اور 100 سے زائد تنصیبات کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ موساد کی کمانڈو فورسز نے حملوں سے قبل ایران میں خفیہ طور پر کارروائیاں کیں۔ایک اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق موساد کے کمانڈوز نے وسطی ایران میں کارروائی کے دوران ایران کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظاموں کے مقامات کے قریب کھلے علاقوں میں درست نشانہ لگانے والے ہتھیار نصب کیے۔ایرانی میڈیا اور عینی شاہدین نے اطلاع دی کہ ملک کی مرکزی یورینیم افزودگی تنصیب نطنز سمیت مختلف مقامات پر دھماکے ہوئے جبکہ اسرائیل نے ممکنہ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں کے خدشے کے پیش نظر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا۔ایران کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ تہران پر کیے گئے اسرائیلی حملوں میں ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی شہید ہو گئے ہیں۔ایرانی خبر رساں ادارے نے ایران کے جوہری سائنسدان اور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی طہرانچی اور معروف جوہری سائنسدان اور ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سابق سربراہ فریدون عباسی اور خاتم الانبیا ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایران کے 6 جوہری سائنسدان بھی شہید ہوگئے ہیں ، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر خاص اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر علی شمخانی بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل نے حملے میں تہران میں واقع پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ایرانی مہر نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہید جوہری سائنسدانوں میں عبدالحمید منوچہر، احمدرضا ذوالفقاری، امیرحسین فقیہی، مطلب لیزادہ، محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی شامل ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے حملوںمیں ایرانی شہر تبریز اور شیراز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ایرانی میڈیا نے اسرائیلی حملوں کی ویڈیوز بھی جاری کی ہیں جن میں حملوں کے مقام سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا تھا ۔دریں اثنا ایرانی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم پر سابق آرمی کمانڈر میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو ایرانی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا ہے، اسی حکم کے تحت بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور کو پاسداران انقلاب کا نیا کمانڈر تعینات کر دیا گیا ہے۔بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور اس سے قبل پاسدارانِ انقلاب کی زمینی فورسز کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔مزید برآں میجر جنرل غلام علی راشد کی شہادت کے بعد آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے بریگیڈیئر جنرل علی شادمانی کو میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی ہے اور انہیں سینٹرل ہیڈکوارٹرز خاتم الانبیا کا نیا کمانڈر مقرر کردیا ہے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعے کی صبح قوم سے اپنے پیغام میں کہا کہ صہیونی حکومت کو سخت سزا کا انتظار کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ صیہونی حکومت نے اپنی خبیث اور خونی ہاتھوں سے ہمارے عزیز وطن میں ایک جرم کا ارتکاب کیا اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اپنی فطرت کی اور بھی زیادہ خباثت ظاہر کی۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس حکومت کو سخت جواب کا سامنا کرنا ہوگا، انہوں نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں میں ہمارے کئی کمانڈرز اور سائنسدان شہید ہوئے، ان کے جانشین اور ساتھی فوراً ان کا کام سنبھال لیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس جرم کے ذریعے صیہونی حکومت نے اپنے لیے ایک کڑوی اور دردناک تقدیر لکھ دی ہے اور وہ یقینی طور پر اس انجام کو دیکھے گی۔ادھر ایرانی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شیکرچی نے رہائشی عمارتوں سمیت ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملوں پر اسلامی جمہوریہ کا ردعمل بھاری ہوگا۔بریگیڈیئر جنرل شیکرچی نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے راتوں رات کیے جانے والے حملے، جو ان کے بقول امریکی حمایت سے کیے گئے تھے، کا بھرپور جواب ملے گا