عرفان صدیقی نے تعلیمی بجٹ میں اضافے کا باضاطہ مطالبہ کر دیا

0
33

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ کو تحریری طور پر تجویز پیش کی ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے کیونکہ بجٹ تجاویز میں مختص کی گئی رقم ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے فروغ کے لئے بہت کم ہے۔ سینٹ سیکرٹیریٹ کے ذریعے قائمہ کمیٹی امور خزانہ کو باضاطہ طور پر بھیجی گئی اپنی تجویز میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ اور ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی آ رہی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری یونیورسٹیوں، انسٹیٹیوٹس اور تحقیقی اداروں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان اداروں میں زیرِ تعلیم طلبہ کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے تقریباً وہی رقم رکھی گئی ہے جو گزشتہ 6 سال سے چلی آ رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے اخراجات جاریہ کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 125 ارب روپے مانگے تھے جبکہ اسے صرف 66 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں جو تقریباً وہی ہیں جو 2017ـ18 کے بجٹ میں دیئے گئے تھے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے کہا کہ سال 2023ـ24 کے بجٹ میں کمیشن کے ترقیاتی بجٹ کیلئے تقریباً 70 ارب روپے اور گزشتہ سال کے بجٹ میں 66 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ حیران کن طور پر آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے لیے یہ رقم کم کر کے 39 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی کو بتایا کہ خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت، مالدیپ اور بھوٹان اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستان سے کئی گنا زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز میں ترمیم کر کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے کم از کم 80 ارب روپے مختص کئے جائیں۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ بھی 39 ارب روپے سے بڑھا کر 80 ارب روپے کر دیا جائے تاکہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں معیاری، تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے ایسی نوجوان نسل پیدا کی جائے جو عالمی معیارکا مقابلہ کر سکے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں بجٹ کے بارے میں سینیٹرز کی تجاویز پر غور کرنے کیلئے مسلسل اجلاس کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ وہ جمعرات 19 جون تک اپنی حتمی سفارشات ایوان میں پیش کر دے گی۔ ایوان کی منظوری کے بعد یہ سفارشات قومی اسمبلی کو بھیج دی جائیں گی۔