حکومت مسئلہ کشمیر کو بہتر انداز میں اجاگر نے کیلئے گشتی سفیرتعینات کرے، ورلڈ کشمیر فورم

0
383

اسلام آباد (این این آئی) ورلڈ کشمیر فورم کے زیر اہتمام منعقدہ انٹر نیشنل کنونشن نے مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست 2019ء کے غیر آئینی بھارتی اقدام ، مقبوضہ وادی میں کرفیو اور بھارتی فورسز کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کو بہتر انداز میں اجاگر نے کیلئے گشتی سفیروں ، پاکستانی سفارتخانوںو ہائی کمیشنز میں خصوصی اتاشی تعینات کرے ،اقوام متحدہ کو قرارداد داوں پر عملدر آمد اور قید کشمیریوں کو آزاد کرنے کیلئے کارروائی کرنا ہوگی ۔منگل کو ورلڈ کشمیر فورم کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں انٹر نیشنل کشمیر کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں آزاد کشمیر کے صدر سر دار مسعود خان اور پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئر مین شہر یار آفریدی مہمان خصوصی تھے اس موقع پر ورلڈ کشمیر فورم کے چیئر مین حاجی محمد رفیق پردیسی ،سیکرٹری جنرل ورلڈ کشمیر فورم ، سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان ، وائس چیئر مین کنور محمد دلشاد ،سیکرٹری فرانس رفیق سلیمان ،جائنٹ سیکرٹری راشد عالم و دیگر بھی موجود تھے ۔ ورلڈ کشمیر فورم کے زیر اہتمام منعقدہ انٹرنیشنل کشمیر کنونشن میںپیش کر دہ قرارداد میں کہاگیاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انہیں حق خود ارادیت دلانے کی غرض سے عالمی رائے عامہ ہموار کر نے کیلئے حکومت پاکستان وزارت خارجہ کے تحت خصوصی گشتی سفیر کا تقرر کرے جوتمام ممالک کے دورے کر کے اس معاملے کو اجاگر کریں اور عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے پس منظر ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور شدہ قرار دادوں ، بھارت کے غاصبانہ قبضے اور مقبوضہ وادی کی خود مختارانہ حیثیت ختم کر نے کے 5اگست 2019ء کے غیر آئینی بھارتی اقدام کے بارے میں عالمی برادری کو تفصیل سے آگاہ کیا جائے اس سلسلے میں ہم خیال ممالک سمیت دیگر ممالک کو قائل کر تے ہوئے عالمی پلیٹ فارمز پر بھارت پر دبائو بڑھانے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں ۔قرار دا د میں کہاگیاکہ عالمی سطح پر اثرو رسوخ رکھنے والے اہم ممالک میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی سفارتخانوں اور ہائی کمیشنز میں خصوصی اتاشی تعینات کئے جائیں جو اس مسئلے پر مذکورہ ممالک کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کے حقوق کیلئے حکومتی کوششوں کو موثر بنائیں ۔ تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کی وہی حالت ہے جو جنگ عظیم دوئم کے بعد پولینڈ اور 1990کی بلقان جنگ کے بعد بلقان کے لوگوں کی تھی ۔ بھارت مقبوضہ علاقے میں کشمیر یوں کی نسل کشی میں مصروف ہے اور ان کے خلاف جنگی جرائم پوری دیدہ دلیری سے جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پورے کرہ ارض میں وہ واحد خطہ ہے جہاں کے باسیوں کو باوقار زندگی گزارنے ، صحت اور تعلیم کے حقوق سے محروم کرنے کے علاوہ ان کی زمین ان سے چھینی جارہی ہے اور ان کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ لاکھوں بھارتی شہریوں کو لا کر کشمیریوں کی زمینوں پر آباد کیا جا رہا ہے اور ہر روز نوجوانوں کو قتل اور معذور کیا جا رہا ہے جبکہ ان کی خواتین کی عزت و حرمت کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے ۔ انہوں نے حاضرین تقریب سے کہا کہ وہ ذرا تصورکریں کہ یہ سب کچھ اگر لاہور ، کراچی، اسلام آباد یا آزاد کشمیر کے کسی شہر میں ہو تو ان کا رد عمل کیا ہوگا ۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر ہمارے جسم کا حصہ ہے کیونکہ وہاں کے لوگ اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں اور وہ پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں اس مقصد کے لئے وہ اپنا سب کچھ قربان کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر پاکستان کی حمایت کے شکر گزار ہیں جس نے کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بار بار اٹھایا ، دنیا کی سول سوسائٹی اور میڈیا کو متحرک کیا اور بھارت کے بدنما استعماری چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم میں سے کچھ لوگ مایوسی کی باتیں کر رہے ہیں وہ ترک کر دیں اور متحد اور ایک ہو کر کشمیر کے مسئلے پر عالمی برادری کی فیصلہ کن حمایت حاصل کرنے کے لئے ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ کشمیریوں کو ظلم و جبر سے نجات دلانے اور ان کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے جدوجہد کریں ۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم اور ہفتم کے تحت بھارت کو اس کے جرائم پر جواب دہ ٹھہرایا جا سکتا ہے جس کے لئے سلامتی کونسل کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے اور سلامتی کونسل کو متحرک کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم کشمیر کی تحریک آزادی کو عالمی مزاحمتی تحریک میں بدل دیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ خود پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے ضروری ہے کیونکہ ہندو انتہا پسند لیڈر بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کاحدف صرف کشمیر نہیں بلکہ وہ پاکستان کے خلاف بھی فیصلہ کن جنگ لڑیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں مل کر دنیا میں اپنے اتحادی اور مددگار ڈھونڈنے ہونگے اور بھارت کے خلاف معاشی اور اقتصادی بائیکاٹ کی مہم کو منظم کرنا ہو گا ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس وقت دنیا میں اسلاموفوبیاکی ایک لہر چل رہی ہے لیکن بدترین اسلامو فوبیا مقبوضہ کشمیر ہے جس کے خلاف عالم اسلام کو آواز اٹھانی چاہیے اور بھارت کا معاشی بائیکاٹ کرنا چاہیے ۔ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کشمیر دو طرفہ مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی تنازع ہے جس کے بھارت اورپاکستان کے علاوہ کشمیر ی بھی فریق ہیں ۔ بھارت کیساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت اور اقوام متحدہ کی نگرانی لازمی شرط ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے مضموم عزائم کو ناکام بنانے اور کشمیریوں کو ان کا جائز اور منصفانہ حق حق خود ارادیت دلانے کے لئے قومی اتحاد اور یکجہتی ناگزیز ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چئیرمین شہریا ر آفریدی نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے جذبات اور امنگوں کی پوری پاکستانی قوم دل و جان سے قدر کرتی ہے کیونکہ وہ ایک عظیم مقصد کے لئے اپنی جانوں کو نذرانہ پیش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام پر بھارت کے ظلم و ستم اور بھارتی حکمرانوں کی استعمارتی ہتھکنڈوں کو دنیا میں بے نقاب کرنے کے لئے پاکستان کی حکومت ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔ خطاب کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئر مین شہر یار آفر یدی نے کہاکہ پاکستان کشمیریوں کی آواز بنتا رہے گا، شہریار آفریدی نے کہاہک بھارت کے 5 اگست 2019 کے لاک ڈائون کے بعد پوری دنیا نے وہ دیکھا جو کبھی نہیں ہوا، انہوںنے کہاکہ عالمی دنیا کو خطے کے امن کا احساس کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان خطے میں امن کشمیروں کے حقوق کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے بھی مساوی حقوق کے حق دار ہیں۔شہریار خان آفریدی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا ترقی یافتہ ملکوں میں رہنا والا۔انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کے بٹھائے بغیر اس مسئلے کا حل نہیں ہوگا،کشمیر کے حوالے سے تمام پاکستانی قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔انہوںنے کہاکہ بھارت مغربی میڈیا میں 10 لاکھ ڈالر پروپیگنڈہ پر لگاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارتی فوج نے کشمیری بچیوں کیساتھ ریپ کیے، بوڑھے اور نوجوانوں کو شہید کیا ، کشمیری پاکستانی جھنڈے میں اپنے شہیدوں کو دفناتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے،شہریار خان آفریدی نے کہاکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کی ہر سطح پر حمایت کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا انہوںنے کہاکہ کشمیر کے مسئلہ پر تمام جماعتوں یکجا ہیں،کوہی بھی کشمیر پر سمجھوتے پر سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر بارے پارلیمانی کمیٹی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، مسلم لیگ (ن)کے خرم دستگیر خان اور دیگر تمام جماعتوں کے اراکین شریک ہیں اور کشمیر مسئلے پر ہم سب ایک ہیں کشمیر کے معاملے پر پارلیمنٹ ، عسکری قیادت اور سیاسی قیادت ایک صفحہ پر ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کیلئے محاصرے ،تلاشی،خواتین کو ہراساں کرنا،نوجوانوں کی گرفتاریوں و شہادتوں کے ذریعے دباؤ میں لانے کا ہر ہتھکنڈ ے استعمال کرنے کے باوجود ناکام ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم دنیا تک کشمیریوں کی آواز کو پہنچانے کیلئے تمام ذرائع استعمال کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے دنیا کی انسانی حقوق کی 22 تنظیموں کے سربراہان کو کشمیر بارے لکھ رہے ہیں،کشمیر کمیٹی کے ممبران کے ہمراہ کشمیر کامسئلہ دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کیلئے بیرون ملک دورے کرنے کا پلان ترتیب دے رہے ہیں۔چیئر مین ورلڈ کشمیر فورم حاجی محمد رفیق پردیسی نے کہاکہ یورپ انسانی حقوق کیلئے سرگرم رہتا ہے تو بھارت مظالم لے خلاف بھی آگے آئے۔ انہوںنے کہاکہ تمام کشمیری دھڑے ایک ہوجائیں، کشمیر موومنٹ کو آخری حد تک لے کر جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ اگر یہ شکوہ ہے کہ کشمیری ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے ہیں ہم کہتے ہیں جو کشمیری گر رہا ہے اس کا ہاتھ تھام لیں ۔ انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی خاموشی ایک سنگین مجرمانہ فعل بن چکی ہے ، بھارتی حکومت کے مظالم دن بدن اضافہ ہورہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر میں معصوم بچوں کے سامنے بزرگوں کو شہید کیا جارہاہے ،ان واقعات دل دہلادیئے ہیں ، ورلڈ کشمیر فورم بھارتی مظالم دنیا کو دکھاتا رہے گا۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لیں ۔سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہاکہ جب بھارت نے 1948 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں درخواست دی تو یو این ایس سی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت امن کے تحفظ کے نظریہ پر عمل کرنا تھا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قراردادیں 38 اور 39 کی منظوری دے دی جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حکومت ہند اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کی صورتحال کو مزید خراب نہ کریں ۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی کی بات ہے کہ متعدد قراردادوں کے باوجود آج تک بھارت نے عمل نہیں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدر آمد کیلئے دبائو ڈالتا ہے اور دالتا رہے گا ۔ انہوںنے کہاکہ یہ بات بھی ظاہر ہے کہ ہندوستان نے اپنے آئین میں ہندوستان کے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک خاص درجہ دیا، جس سے واضح طور پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں تھا بلکہ صرف ایک زیر انتظام علاقہ تھا۔ اس کے بعد شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ آیا جہاں حکومت ہند اور حکومت پاکستان نے اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے میثاق کے اصول اور مقاصد دونوں ممالک کے مابین قرارداد پر معاملات کو حل کریں اور باہمی گفت و شنید کے ذریعے اپنے اختلافات کو پرامن ذریعے سے حل کریں۔انہوںنے کہاکہ اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان نے دو طرفہ مذاکرات پر اتفاق کیا تھا لیکن شملہ معاہدے میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں مذکورہ معاہدے کے تحت ختم کردی گئیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے وزیر اعظم کے دستخط شدہ لاہور اعلامیے میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے میثاق کے اصول و مقاصد قابل قبول اصول ہیں اور یہ کہ دونوں ممالک کے قومی مفاد میں امن و سلامتی کے ماحول کو بالا تر ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت نے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ سمیت اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر پر بے دردی سے طاقت کا قبضہ کر لیا ۔ انہوںنے کہاکہ ریاست جموں وکشمیر ہندوستان کا علاقہ نہیں تھا۔ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کا تحفظ نہ صرف یو این ایس سی کی قراردادوں کے ذریعہ بلکہ آرٹیکل 370 اور 35 اے میں ہندوستان کے آئین نے بھی کیا۔ انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 370 اور 35ـA کو کالعدم قرار دے کر لدخ سمیت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر کی اتھارٹی اور اس کے قانون ساز اداروں کو بے بنیاد بنا دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 370 کے ساتھ آرٹیکل A 35ـاے ریاست جموں اور کشمیرکی وضاحت کی گئی ہے کہ ریاست کے باشندے ایک الگ الگ قانون کے تحت زندگی بسر کریں گے جس میں شہریت، املاک کی ملکیت اور بنیادی حقوق سے متعلق ہیںاب تمام بین الاقوامی وعدوں اور یو این ایس سی کی قراردادوں کے خلاف، بھارت نے خصوصی حیثیت اور حقوق چھین کر ریاست کو اپنے مرکزی خطوں میں بنا دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر جانے سے پہلے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ کا معاملہ اٹھاؤں گا،کسی معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب معاہدہ منسوخ ہوجاتا ہے،اس طرح ، کوئی معاہدہ نہیں ہوگا جس کا بھارت دعویٰ کرتا ہے کہ جموں و کشمیر کی قرارداد کو کسی بھی بین الاقوامی فورم کے ذریعے نہیں اٹھایا جاسکتا تھا لیکن دونوں ممالک کے مابین معاہدہ کیا جانا تھا، پاکستان بھارت کے اس دعوے سے متفق نہیں ہے، ہندوستان نے یکطرفہ بات چیت کے بغیر اس مسئلے کو حل کرنے کے، مذکورہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی پوری حیثیت کو تبدیل کردیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں پر دبائو ڈالنا ہمیشہ بھارت کی پالیسی رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 1948 کی قرارداد 47 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستان نے اقوام متحدہ کے مذکورہ چارٹر کے ہر حصے کی خلاف ورزی کی ہے ، وہ حملہ آور ہوگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ بھی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستان نے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ، جموں و کشمیر کی پوری ریاست کو بند کردیا۔بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبد الباسط خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب تک پاکستان کی کشمیر پر مربوط پالیسی نہیں ہو گی ہم کشمیر پر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوںنے کہاکہ سیمینات اور کانفرنس کا انعقاد کشمیر کے لیے کافی نہیں ہے،بھارت کو دبائو پیدا کیے بغیر کشمیر پر پیش رفت سے نہیں روکا جا سکتاانہوںنے کہاکہ کشمیری ہمارے دلوں میں بستے ہیں ،اگر ہم صرف بیانات جاری کرتے رہیں گے اور باتوں کی حد تک رہیں گے تو دیت ہو جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہم یہاں اپنے عزم کی تحدید کیلئے جمع ہوئے ہیں،ہمیں ایک منظم اوت مربوط انداز میں آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کو اس مسئلے کو اپنے ہاتھ میں لینے اور قید کشمیریوں کو آزاد کرنے کیلئے کارروائی کرنا ہوگی۔انہوںنے کہاکہ کشمیری آزادی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں لیکن ہمیں سفارتی سطح پر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ سابق سفارتکار نے کہاکہ میں اپنی سفارتی کوششیں مزید تیز کر نا ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر حکومت پاکستان ٹھوس موقف اختیار کرے اور ہمیں امید ہے کہ حکومت عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اقدامات اٹھائیگی ۔چیئر پرسن جموں کشمیر یکجہتی موومنٹ اینڈ پاک کشمیر وومن الائنس عظمیٰ گل نے کہاکہ بھارت کی جانب سے کشمیر یوں پر ظلم و جبر جاری ہے ، وہ قربانیاں دے رہے ہیں مگر ہماری طرف سے وہ کر دار ادا نہیں کیا گیا جو کیا جاناچاہیے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت پاکستان سفارتی سطح پر وہ اقدامات نہیں اٹھا سکی جو اٹھانے چاہیے تھے ،انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کی قرارداد وں کے مطابق بھرپور اقدامات اٹھانے کی ضرور ت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جاری کر دہ نقشہ میں جونا گڑھ اور مقبوضہ کشمیر بھی شامل کئے جائیں ،مقبوضہ کشمیر بھی صوبہ ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا اچھا اقدام ہے ، انہوںنے کہاکہ آزاد کشمیر حکومت نے بھی کشمیر کیلئے وہ کام نہیں کیا جو کر ناچاہیے تھا ، انہوںنے کہاکہ کشمیر کے مسئلے کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے ،انہوںنے کہاکہ ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں اپوزیشن سمیت تمام فریقین کو شامل کیا جائے اور دنیا بھر میں کشمیر کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ پہلے کشمیر کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے پھر خود مختاری کی بات کی جائے انہوںنے کہاکہ حکومت پاکستان خود مختاری کی بات کر نے والوں سے مذاکرات کرے ۔تقریب سے سابق وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی ، سابق سفیر جاوید حفیظ نے بھی خطا ب کیا