اسلام آباد(این این آئی) مملکتِ بیلجیئم کے سفیر، جناب ایڈس بالڈ وان ڈر گراخت نے وفاقی وزیر برائے قانون، انصاف و انسانی حقوق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں جانب سے قانون، انسانی حقوق اور حکمرانی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے پر زور دیا گیا۔ملاقات کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال اور حالیہ پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ ملک میں انسانی حقوق سے متعلق خلاف ورزیوں میں نمایاں کمی آئی ہے اور ادارہ جاتی ردعمل میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ وزارتِ انسانی حقوق متعلقہ محکموں اور شراکت دار اداروں کے ساتھ مل کر قانونی تحفظات کو مضبوط بنانے اور شکایات کے ازالے کے مثر طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔وفاقی وزیر نے حالیہ قانونی اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ عام شہریوں کو انصاف تک مثر رسائی فراہم کرنے کے لیے ضابطہ فوجداری (CrPC) میں 110 سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات حکومت کے قانونی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور جامع و شمولیتی حکمرانی کے عزم کی عکاس ہیں۔وفاقی وزیر نے سفیر کو حال ہی میں نافذ کیے گئے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 کے بارے میں بھی آگاہ کیا، جس کے تحت لڑکے اور لڑکی دونوں کے لیے شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے۔ یہ قانون بچوں کے حقوق کے تحفظ اور بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ دیگر صوبوں میں بھی ایسے ہی قوانین کی حوصلہ افزائی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2025 کے نتائج پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ اس رپورٹ میں پیش کردہ ڈیٹا زمینی حقائق کی درست عکاسی نہیں کرتا، جس کی بنیادی وجوہات میں طریقہ کار کی خامیاں اور اعداد و شمار جمع کرنے میں پائی جانے والی خلا شامل ہیں۔ اس سلسلے میں وزارت نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، تحقیقی اداروں اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ قومی سطح پر ڈیٹا کے فرق کو دور کیا جا سکے اور آئندہ رپورٹنگ کو جامع، مستند اور پیش رفت سے ہم آہنگ بنایا جا سکے۔وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ سزائے موت سے متعلق پالیسی میں ممکنہ تبدیلی پر پارلیمنٹ میں گفتگو جاری ہے، جس کے تحت مخصوص جرائم میں سزائے موت کو عمر قید سے تبدیل کرنے کے بل پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام قومی قوانین کو عالمی انسانی حقوق کے ابھرتے ہوئے اصولوں سے ہم آہنگ کرنے کی ریاستی سنجیدگی کا مظہر ہے۔
سفیر وان ڈر گراخت نے پاکستان میں جاری قانونی و ادارہ جاتی اصلاحات پر اطمینان کا اظہار کیا اور حال ہی میں نافذ کیے گئے نیشنل کمیشن فار مائنارٹی رائٹس ایکٹ 2025 کا خیرمقدم کیا، جو مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک بااختیار خود مختار ادارے کے قیام کی راہ ہموار کرتا ہے۔