پاکستان میں شمسی توانائی سے ایک مربع میٹر سے 5.3 کلو واٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے

0
31

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں شمسی توانائی سے ایک مربع میٹر سے 5.3 کلو واٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ملک میں دیگر کئی ممالک کے مقابلہ میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی ستعداد کہیں زیادہ ہے، 2023 کے اختتام تک شمسی توانائی سے 2 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کی جارہی تھی۔ متبادل توانائی کے شعبہ کے ماہر اور سولر سٹیزن کے سی ای او مجتبیٰ رضا نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سورج کی روشنی کا دورانیہ زیادہ ہے اور ملک میں شمسی توانائی کی مدد سے فی مربع میرٹ سے 5.3 کے ڈبلیو ایچ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔رپورٹ میں انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر متبادل توانائی سے روایتی ایندھن کی مد میں 400 ارب ڈالر سے زیادہ کی بچت ہوئی ہے جبکہ پاکستان میں 2030 تک توانائی کے درآمدی بل میں شمسی اور ہوا کی مدد سے بجلی کی پیداوار کے ذریعہ بجلی کی قیمت میں دس فیصد تک بچت ہوگی۔ اسی طرح ماحولیات کے شعبہ پر شمسی اور پن بجلی کے مثبت اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کاربن کے عالمی اخراج کے اعدادوشمار کے مطابق 2022 کے دوران پاکستان میں 223 بلین ٹن کاربن کا اخراج ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم ہوا اور سورج کی مدد سے بجلی کی پیداوار کے فروغ سے ایک دہائی کے دوران پاکستان کاربن کے اخراج میں 20 فیصد کمی لاسکتا ہے۔ماحولیات کے شعبہ کی بہتری اور کاربن کے اخراج میں کمی سے پاکستان صحت کیشعبے پر سالانہ 365 ارب روپے کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی لاسکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سولرانرجی کے حوالے سے مراعات اور آسان قرضوں کی فراہمی سے دیہی علاقوں میں سستی توانائی کی دستیابی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف دیہی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گیاس کے علاوہ روزگار کی فراہمی ،شرح تعلیم کے فروغ، ماحولیات کی بہتری اور تیل کے درآمدی بل میں بھی نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لئے شمسی توانائی لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہے اور اس حوالہ سے جامع پالیسی سازی کے تحت مراعات کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔