واشنگٹن (این این آئی)امریکا کے ایک عہدہ دار نے بتایاہے کہ ایران کو ایک نئے جوہری معاہدے کے تحت 2031 تک 3.67 فی صد سے زیادہ یورینیم کی افزودگی کی اجازت نہیں ہوگی اور اس پرافزودہ یورینیم کو 300 کلوگرام سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی بھی پابندی عاید کی جائے گی۔اس عہدہ دار نے عرب ٹی وی کو بتایاکہ اس پابندی سے ایران جوہری بم کے لیے درکار مواد حاصل نہیں کرسکے گا۔ایران کو 20 اور 60 فی صد افزودہ یورینیم سے چھٹکارا حاصل کرنے یا اسے ناقابل استعمال بنانے کی ضرورت ہوگی۔آج وہ اس سطح ہی کی افزودہ یورینیم کو ذخیرہ کر رہا ہے۔ایران کے ساتھ ویانا اور دوسرے مقامات پر امریکا کے ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری بالواسطہ مذاکرات کے بعد یورپی یونین نے رواں ماہ کے آغازمجوزہ معاہدے کا حتمی متن تجویز کیا تھا۔اس امریکا اور ایران سے چند ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا گیا تھا۔ایران اس متن پر یورپی یونین کو اپنا جواب پیش کرچکا ہے جبکہ امریکا نے ابھی تک اس کا جواب نہیں دیا اور وہ ابھی مزید غور کررہا ہے۔بائیڈن انتظامیہ کے عہدہ دار نے کہا کہ خلا اب بھی باقی ہے لیکن اگر ہم معاہدے پرواپس آنے کے سمجھوتے پر متفق ہو جاتے ہیں تو ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے بہت سے اہم اقدامات کرنا ہوں گے۔اس ضمن میں اس عہدہ دار نے بتایا کہ ایران کے یورینیم افزودہ کرنے کے لیے فعال ہزاروں جدید سنٹری فیوجزکو روک دیا جائے گایاہٹا دیا جائے گا۔ان میں فردو میں زیرزمین واقع مضبوط جوہری تنصیب میں تمام سنٹری فیوجز بھی شامل ہیں۔انھوں نے دعوی کیا کہ ایران کی یورینیم افزودگی کی سخت حدود کا مطلب یہ ہوگا