پاک چین تعلقات ‘چٹان سے زیادہ مضبوط ہیں’ حنار بانی کھر

0
290

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ نے اپنے فلیگ شپ ‘شاہراہِ ریشم کے دیرینہ دوست’ انیشی ایٹیو کے تحت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی آئندہ 20ویں قومی کانگریس کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس ڈائلاگ کے مقررین میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر، چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے دفاع اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ سینیٹر مشاہد حسین سید، پاکستان میں تعینات چین کے سفیر نونگ رونگ، سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) فرحت اللہ بابر ، ممبر سینیٹ آف پاکستان سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور ممبر سینیٹ آف پاکستان ڈاکٹر زرقا سہروردی شامل تھے۔ اس ڈائلاگ کی نظامت کے فرائض ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ مصطفیٰ حیدر سید نے ادا کیے۔اس تقریب میں مقررین نے چین کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی آئندہ 20ویں قومی کانگریس (این پی سی) کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جو رواں سال کے اختتام سے قبل منعقد ہوگی۔ یہ کانگریس ہر پانچ سال بعد منعقد ہوتی ہے جس میں چین کے مستقبل کے بارے میں راہوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ توقع ہے کہ صدر شی جن پنگ چین کے صدر کے طور پر اپنی تیسری مدت مکمل کریں گے۔ مزید برآں، این پی سی اگلے پانچ سالوں کے لیے اہم ترجیحات کا تعین کرے گا جن میں خاص طور پراکیسویں صدی کے لیے چین کا دو مرحلوں پر مشتمل ترقیاتی منصوبہ کا تعین ہوگا۔ اس تقریب میں “صدر شی جن پنگ کے دور میں چین کی طرزِحکمرانی (2012-2022)” کے عنوان سے ایک خصوصی دستاویزی فلم بھی پیش کی گئی جس میں صدر شی جن پنگ کے دور میں چین کی شاندار کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی۔ جبکہ دستاویزی فلم چین کےزمینی حقائق اور چینی عوام کی امنگوں کا احاطہ کرتی تھی جس میں صدر شی جن پنگ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور وہ طرزِحکمرانی کی مد میں اپنے عوام پر مبنی نقطہ نظر، افکار کی گہرائی اور مستقبل کا نظریہ کے ساتھ چیئرمین ماؤ اور ڈینگ ژیاؤ پنگ کے قابل جانشین ثابت ہوئے ہیں۔پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے ‘ شاہراہ ِ ریشم کے دیرینہ دوست ‘انیشی ایٹو کاتعارف پیش کیا جو چین کو سمجھنے، پاکستان اور چین کے درمیان عوام کے درمیان روابط بڑھانے اور تھنک ٹینکس کونئے آئیڈیاز پر غور و فکر کرنے کے لیے سیاسی رہنماؤں، طلباء، میڈیا کے پیشہ ور افراد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے اور اس کے ذریعے دونوں ممالک مختلف شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں۔ اپنے ابتدائی کلمات میں سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے سیلاب زدگان کے لیے 25000 خیمے اور نقد رقم عطیہ کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کی قیادت کا بنیادی مرکز عوام پر مبنی ترقی اور انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 21 ستمبر 2021 کو صدر شی جن پنگ کی طرف سے متعارف کرایا گیا عالمی ترقیاتی اقدام جامع اور کھلے تعاون کو فروغ دیتا ہے اور بین الاقوامی تعاون اور عوامی بہبود کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو چین پیش کرتا ہے۔ یہ ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہے اور تمام اقوام کی شرکت کا خیر مقدم کرتا ہے۔ اسی طرح اس سال صدر شی جن پنگ نے عالمی سلامتی کے اقدام کا اعلان کیا جس کا مقصد جن پنگ کے مطابق، ‘ناقابل تقسیم سلامتی کے اصول کو برقرار رکھنا، ایک متوازن، موثر اور پائیدار سلامتی کے ڈھانچے کی تعمیر اور قومی سلامتی کی تعمیر اور دوسرے ممالک کے لیے تحفظ کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔ صدر شی جن پنگ کے 2013 میں شروع کیے گئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے اسے 21ویں صدی کا سب سے اہم ترقیاتی اور سفارتی اقدام قرار دیا۔ انہوں نے ‘نئی سرد جنگ’ کے تصور کو بھی مسترد کر دیا جس کے لیے کچھ طاقتیں نرم گوشہ رکھتی ہیں کے حوالے انہوں نے کہا کہ یہ خطہ ایک اور سرد جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ پورے خطے کو بلا ضرورت غیر مستحکم کر دے گا۔ انہوں نے چین کو مکمل غربت کا خاتمہ کرکے ایک معتدل خوشحال معاشرہ بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے پر صدر شی جن پنگ کے کردارکی بھی تعریف کی۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی 20ویں این پی سی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ایک تاریخی کانفرنس ہوگی جو چین، ایشیا اور پورے خطے کے لیے پالیسی کی راہوں کا تعین کرے گی۔ آخر میں انہوں نے 20ویں این پی کی شاندار کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔