پاک چین تعاون سے گھریلو آلات کی صنعت کو فروغ ملے گا

0
178

اسلام آ باد (این این آئی)پاکستا ن میں گھریلو آلات 200 ملین لوگوں کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے جبکہ اس کی صنعت کا حجم مارکیٹ کے مقابلے میں اتنا بڑا نہیں ہے۔ گوادر پرو کے مطابق صدر جے ڈبلیو گروپ فیصل آفریدی نے کہا کہ پاکستان میں برقی آلات کی صنعت تقریباً 1.1 بلین ڈالر کی پیداواری مالیت کے ساتھ تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جو کہ اب بھی مقامی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی۔ اس صنعت میں پاک چین تعاون پاکستان میں بہترین معیار کے الیکٹرانکس آلات متعارف کرانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ پاکستان کی صنعتی ترقی میں بھی مدد کر سکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان میں ہائی سینس اور میڈ اکے تقسیم کار ٹرائی اینگلز الیکٹرانکس پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او عمران غنی نے کہا پاکستان میں مختلف مقامی اور چینی برانڈز نے اسمبلنگ اور مینوفیکچرنگ کے روڈ میپ کو اپناتے ہوئے پاکستانی صارفین کو مناسب قیمت پر الیکٹرانک مصنوعات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کوشش کا ایک حصہ ہماری کمپنی بھی دے رہی ہے۔ ہم نے پاکستان میں ایل ای ڈی ٹی وی ہائی سینس، مائیکرو ویو اوون اور میڈا کے واٹر ڈسپنسر لانچ کیے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان میں بجلی کی لوشیڈنگ عام ہے۔ ہم پاکستان میں مکمل طور پر خودکار واشنگ مشینیں بنانے والے پہلے مینوفیکچرر ہیں۔ لیکن جب بجلی بند ہو جاتی ہے تو مشین خود بخود دوبارہ سٹارٹ نہیں ہو سکتی۔ گوادر پرو کے مطابق ہائیر پاکستان انڈسٹریل پارک کے جنرل منیجر ہو گانگ گانگ نے پاکستان میں گھریلو آلات کی مصنوعات کی لوکلائزیشن کی ایک عام مثال متعارف کرائی۔ انہوں کہا ہم نے واشنگ مشین کو ایک نئے فنکشن کے ساتھ دوبارہ ڈیزائن کیا ہے کہ جب پاور شٹ ڈاؤن ہوتا ہے، جب پاور سپلائی دوبارہ آتی ہے تو مشین خود بخود دوبارہ سٹارٹ ہوسکتی ہے۔ اور ہم نے اس اپڈیٹ شدہ مشین کو ایک ٹچ کا نام دیا، جس کا مطلب ہے کہ آپ کو صرف ایک بار بٹن کو چھونے کی ضرورت ہے۔ گوادر پرو کے مطابق درآمد کے علاوہ متعلقہ ٹیکنالوجیز کی پاکستان کی مانگ بھی بھرپور ہے۔ اس وقت الیکٹرونکس سے متعلقہ بہت سی چینی کمپنیاں ٹیکنالوجی منتقل کر رہی ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھا رہی ہیں۔ گھریلو آلات کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی بڑی صلاحیت ہے۔ گوادر پرو کے مطابق دنیا میںنیشنل لیبز اور قومی معیارات اہم ہیں۔ پاکستان بدقسمتی سے گھریلو آلات اور الیکٹرانکس سے متعلق لیبز میں بہت پیچھے تھا۔ ہائیر نے پاکستان میں ایک ایئر کنڈیشننگ لیب قائم کی ، جس سے یہ پاکستان میں قومی لیبارٹری قائم کرنے والی پہلی کمپنی بن گئی ۔ فیصل آفریدی نے ہمیں بتایا کہ پاکستان میں تیار ہونے والی تمام متعلقہ مصنوعات کو یہاں سے سرٹیفائیڈ کیا جا سکتا ہے۔ طویل مدت میں اس سے ہمارے ملک کو اس طرح فائدہ پہنچے گا کہ جب ہم اپنی مصنوعات کو دوسرے ممالک کو برآمد کریں گے، تو قدرتی طور پر اس کی منظوری پاکستان سے سرٹیفیکیشن کے ساتھ مل جائے گی۔