بھارت کی دیگر ممالک کو نصیحت اور مقبوضہ کشمیر میں فوج کشی

0
212

نئی دہلی/سرینگر(این این آئی) بھارت نے آرمینیا اورآذربائیجان کے درمیان تازہ جھڑپوں کے بعد دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ دشمنی ختم کریں کیوںکہ کسی بھی تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ۔ بھارت کا یہ بیان مقبوضہ جموں وکشمیر میں اسکے جارحانہ اقدامات کے بالکل برعکس ہے جہاں وہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کو فوجی طاقت کے ذریعے دبانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا ماننا ہے کہ تنازعات کو سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔باغچی نے کہا کہ ہم نے آرمینیاـآذربائیجان کے درمیان حملوں کی رپورٹیں دیکھی ہیں مگر بھارت سمجھتا ہے کسی بھی تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا اور دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ دیرپا حل تک پہنچنے کے لیے بات چیت کو آگے بڑھائیں۔آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان سٹریٹیجک طور پر واقع پہاڑی علاقے نگورنو کاراباخ پر شدید فوجی تنازعہ چل رہا ہے۔ آرمینیا نے کہا کہ متنازعہ نگورنو کاراباخ علاقے پر آذربائیجان کے ساتھ جھڑپوں میں اس کے 50 کے قریب فوجی مارے گئے۔ ناگورنو کاراباخ آذربائیجان کے ایک حصہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ آرمینیا نے 1990 کی دہائی میں علاقے کے کچھ حصوں پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ آذربائیجان کی جانب سے بعض علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کے بعد ستمبر 2020 میں صورتحال مزید بگڑ گئی۔یہ دوغلے پن کی انتہا ہے کہ بھارت ایک طرف آذربائیجان اور آرمینیا پر زور دے رہا ہے کہ وہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے کریں جبکہ دوسری طرف وہ کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو وحشیانہ فوج طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہا ہے اور تنازعہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل پر بالکل آمادہ نہیں ہے۔