آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی رنگ دینا ملک مخالف ہے،احسن اقبال

0
233

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ نئے چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری وقت پر، میرٹ اور قانون کے مطابق کی جائے گی۔ایک انٹریو میں احسن اقبال نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے اور (حکومتی اداروں کے درمیان)دراڑیں پیدا کرنے کی مبینہ کوششیں انتہائی افسوس ناک اور ملک مخالف ہیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیان بارے احسن اقبال نے کہاکہ آرمی چیف کی تقرری کیلئے آئین میں ایک طریقہ کار موجود ہے، جب وقت آئے گا تو معمول اور قانون کے مطابق اور میرٹ پر نئی تقریری کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سب کو (تقرری کے)طریقہ کار پر بات کرنی چاہیے نہ کہ فوج میں محب وطن جرنیل اور غیر محب وطن جرنیل کو بنیاد بنا کر تقسیم کی کوشش کرنی چاہیے۔ میرے خیال میں یہ شرم کی بات ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی فوج پاکستان کی سلامتی کیلئے ایک بہت اہم ادارہ ہے اور یہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے اسے سیاست سے بالاتر رہنا چاہیے، بدقسمتی سے عمران خان نے فوج کو بھی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی اور اب آرمی چیف کی تقرری پر بھی سیاست کر رہے ہیں۔ یہ انتہائی افسوس ناک اور انتہائی ملک مخالف سوچ ہے۔رواں مون سون میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے احسن اقبال، جو نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کے سربراہ بھی ہیں نے کہا کہ نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہے تاہم حتمی اعداد و شمار مکمل ہونے کے بعد واضح ہو جائیں گے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور لوگوں کے گھروں تعمیر نو کیلئے دو سے تین سال کی کوششیں درکار ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ایک ڈونر کانفرنس کی حمایت کریگا تاکہ پاکستان کو بحالی اور تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو متحرک کرنے میں مدد ملے۔گذشتہ ماہ جاری کردہ 16 کروڑ ڈالر کی اقوام متحدہ کی ہنگامی امداد کی اپیل پر دنیا کے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر احسن اقبال نے کہا کہ اس اپیل کو بین الاقوامی برادری نے تسلیم کر لیا ہے اور امدادی اور امدادی کارروائیوں کیلئے دوست ممالک کی طرف سے مدد آ رہی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ فنڈز کا استعمال نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ذریعے انتہائی شفاف طریقے سے کیا جاتا ہے اور ہم نے ایک ڈیش بورڈ بنایا ہے جس پر ہم روزانہ کی بنیاد پر پوسٹ کر رہے ہیں کہ کتنا ریلیف اکٹھا کیا جا رہا ہے اور کہاں کہاں تقسیم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایک معروف بین الاقوامی فرم کو تمام فنڈز کا آڈٹ کرنا چاہیے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان سیلاب کے پیش نظر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)سے درخواست کرے گا کہ وہ 2019 میں دستخط کیے گئے قرضہ پروگرام کے لیے اپنی شرائط پر نظر ثانی کرے؟ اس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اس بارے میں غور نہیں کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فی الوقت عالمی برادری کو ایسا کوئی پیغام دینے کا ارادہ نہیں رکھتے کہ پاکستان کو مالیاتی ادائیگی کے سنگین بحران کا سامنا ہے۔احسن اقبال نے چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور اتھارٹی کو ختم کرنے کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں بنائی گئی یہ اتھارٹی ایک بے کار ادارہ ہے جس نے سرکاری محکموں اور وزارتوں میں تنازع پیدا کر دیا تھا لہذا سی پیک اتھارٹی کو تبدیل کر کے منصوبوں کے نفاذ اور عمل درآمد کو آسان کر رہے ہیں اور ہم سی پیک کے پرانے ماڈل کی طرف واپس جا رہے ہیں۔