سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے فوری طور پر 816 ملین امریکی ڈالر کی فراہمی ناگزیر ہے، شیری رحمن

0
173

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے فوری طور پر 816 ملین امریکی ڈالر کی فراہمی ناگزیر ہے۔پاکستان سیلاب متاثرین کیلئے دوسری انسانی امداد کی اپیل کیلئے منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے فوری طور پر 816 ملین امریکی ڈالر کی فراہمی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل 20.6 ملین لوگ اب بھی امداد کے منتظر ہیں جبکہ چاروں صوبوں کے 34 اضلاع کے 9.5 ملین افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہے،ہمیں سیلاب متاثرین کو تحفظ، اشیاء خوردونوش کی فراہمی سمیت پناہ دینے، دوبارہ آباد کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے وفاق اور صوبوں میں مکمل ہم آہنگی ہے،ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب ہے جبکہ تقریباً 1700 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 13000 کے قریب زخمی ہوئے،7.9 ملین اب بھی بے گھر ہیں، متاثرہ 33 ملین میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں، ریکارڈ شدہ اموات اور زخمیوں میں سے ایک تہائی بچے ہیں۔ وفاقی وزیر نے عالمی برادری سے ماحولیاتی بحران کے پیش نظر آگاہ کرتے ہوئے کہا 46000 مربع کلومیٹر اب بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے،متاثرین کی تعداد سوئٹزرلینڈ اور پرتگال کی مجموعی آبادی سے کہیں زیادہ ہے،متاثرہ خاندان اب بھی صدمے میں ہیں جو راتوں رات کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کا مستقبل بالکل غیر یقینی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی تباہی کی نوعیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مون سون کی پہلی بارش کے 16 ہفتے گزر جانے کے باوجود، ہم اب بھی جان بچانے والے ردعمل کے مرحلے میں ہیں کیونکہ رواں سال فلیش فلڈنگ، پہاڑی طوفان، اور مونسٹر مانسون قسم کے سیلاب کا سامنا ہوا ہے، گیارہ اضلاع اب بھی زیر آب ہیں، بہت سے لوگ اب بھی خوراک، صاف پانی اور طبی امداد کیلئے امدادی مرکز تلاش کرتے ہیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ خشک زمین نہ ہونے کے باعث لواحقین کے پاس اپنے مردوں کی تدفین کیلئے جگہ نہیں ہے ،امدادی سرگرمیوں کیلئے کسی ایک ملک کے پاس مکمل طاقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی عالمی قلت کے پیش نظر ہمارے درآمدی بل شدید متاثر ہوتے ہیں، قرضوں کی ادائیگیوں کے ساتھ، اور کسانوں اور دیگر متاثرہ شعبے پہلے سے ہی نقصان اور نقصان کی تلافی کا مطالبہ کر رہے ہیں سیلاب متاثرین کی مدد اور وسائل کو متحرک کرنے کے لیے اقتصادی نظام کو شدید جھٹکا لگا ہے