نوازشریف کو پانامہ کے الزام میں نہیں ،جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں نا اہل قرار دیا گیا ، سلیم سیف اللہ خان

0
422

اسلام آباد (این این آئی) سینئر سیاستدان سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثا ر علی خان اور ان کے بھائی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ چوہدری افتخار علی خان مرحوم نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آرمی چیف بنوایا اور اس کی وجہ ہمارے کزن جنرل علی قلی خان سے ان کے تعلقات بہتر نہ ہونا ہیں اور جب جنرل علی قلی خان کو نظر انداز کر کے جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف بنایا تو علی قلی خان کی اہلیہ نے یہ پیش گوئی کر دی تھی کہ جنرل پرویز مشر ف ایک سال کے اندر نواز شریف کو اقتدار سے نکال کر مارشل لاء نافذ کر دینگے ،1993میں غلام اسحق خان اور میاں نواز شریف کے درمیان اختلاف کے خاتمے کی کوششیں کیں لیکن غلام اسحق خان نے انور سیف اللہ کے گھر پر نوازشریف سے ملاقات کر نے سے انکار کر دیا ۔ سلیم سیف اللہ خان نے یہ بات اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب ”زندگی تیرا شکریہ ”میں کہی ۔ اپنی کتاب میں انہوںنے اپنی سیاسی زندگی کے اہم واقعات بیان کئے ہیں ۔انہوںنے سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک وضع دار سیاستدان تھے اور ایوب خان کے مقابلے میں محترمہ فاطمہ جناح کا بھرپور ساتھ دیا لیکن بعض معاملات میں وہ بہت ضدی بھی تھے اس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ۔انہوںنے کہاکہ میرے میاں نوازشریف سے ذاتی تعلقات رہے ہیں ، ہمیشہ احترام کا رشتہ رہاہے۔ انہوںنے کہاکہ مریم نواز کا قومی سیاست میں جو کر دار ہے مبصرین اور تجزیہ نگار اس کو اہمیت دیتے ہیں ۔کالا باغ ڈیم کے حوالے سے اپنی کتاب میں انہوںنے انکشاف کیاکہ جنرل ضیاء الحق سے سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی ہے کہ بے پناہ اور لا محدود اختیار کے باوجود کالا باغ ڈیم کا مسئلہ حل نہیں کیا ان کی زیادہ توجہ سیاسی مخالفین کو بدنام کر نے پر تھی اگر وہ کالا باغ ڈیم بنا جاتے تو یہ پاکستان کی زراعت کے شعبے میں نمایاں ترقی ہوتی ۔سلیم سیف اللہ خان نے کہاکہ کتاب میں لکھا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی تکمیل میں ذو الفقار علی بھٹو ، جنرل ضیاء الحق اور غلام اسحق خان نے بنیادی کر دارادا کیا اور 1998ء میں بھارتی ایٹمی دھماکوں کے وقت میں نے نوازشریف سے رابطہ کر کے تجویز دی کہ فوری طورپر پاکستان کو بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دینا چاہیے اور پھر ایسا ہی ہوا ۔پانامہ پیپرز کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس میں ہمارا خاندان کا بھی بڑا ذکر آیا ہے ، ہم نیب اور ایف بی آر میں پیش ہوتے رہے ، ہمارے خلاف کوئی چیز ثابت نہیں ہوئی ۔ انہوںنے کہاکہ میاں نوازشریف کو عدالت نے نا اہل کیا اس کی بنیاد پانامہ پیپرز ہرگز نہیں تھے بلکہ جے آئی ٹی کی ایک رپورٹ تھی جس میں بیان میں کئے گئے حقائق اور تفتیش کی روشنی میں سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا اور نوازشریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے محروم ہونا پڑا ۔ انہوںنے کہاکہ قانون کے تحت آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم نہیں ہے ، ہمارے بہت سے بینکوں اور کاروباری اداروں نے بہت سی آف شور کمپنیاں بنا رکھی ہیں ۔چوہدری نثار علی خان سے اپنی ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے سلیم سیف اللہ نے کتاب میں لکھا کہ 2012میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) ہم خیال کے درمیان مفاہمت کیلئے مذاکرات چل رہے تھے تو اس موقع پر چوہدری نثار علی خان نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف سخت لب ولہجہ اختیار کیا جس پر میں نے ان سے سوال کیاکہ کیا پرویز مشر ف کو یہاں تک لانے کی ذمہ داری کس کی ہے تو وہ خاموش ہوگئے ، میری معلومات کے مطابق پرویز مشرف کو تعینات کرانے میں چوہدری نثار علی خان اور ان کے بھائی جنرل افتخار علی خان کا ہاتھ تھا ۔