قومی اسمبلی کی 8، پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پرضمنی انتخابات کیلئے پولنگ میدان (کل) سجے گا

0
166

لاہور( این این آئی)قومی اسمبلی کی 8اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پرضمنی انتخابات کیلئے پولنگ آج 16اکتوبر ( اتوار)کے روز ہو گی ،پنجاب میں 3 قومی ، 3 صوبائی ،خیبرپختونخوا میں 3 اورکراچی میں 2 قومی اسمبلی کے نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کے 7حلقوں سے امیدوار ہیں، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداوں کی جانب سے سکیورٹی کے انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ،پنجاب کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے چھ حلقوں میں مجموعی طور پر 21لاکھ41ہزار490ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔ تفصیلات کے مطابق 16اکتوبر کو قومی اسمبلی کے 8حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوگا جن میں این اے 22 مردان تھری،این اے 24چارسدہ ٹو،این اے 31 پشاور فائیو،این اے 108 فیصل آباد آٹھ،این اے 118 ننکانہ صاحب ٹو،حلقہ این اے 157 ملتان فور،این اے 237 ملیر ٹو،این اے 239 کورنگی کراچی ون جبکہ پنجاب اسمبلی کے تین حلقوںپی پی 139 شیخوپورہ فائیو،پی پی 209 خانیوال سیون اورپی پی 241 بہاولنگر فائیوشامل ہیں ۔ضمنی انتخابات میں امن و امان کے قیام کے لئے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی حکمت عملی مرتب کر لی ہے ۔ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان قومی اسمبلی کے7حلقوں میں بطور امیدوار میدان میں ہیں ۔الیکشن کمیشن نے سکیورٹی اداروں کے متعلقہ انچارج کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کر دئیے۔الیکشن کمیشن نے سکیورٹی داروں کو اہم ہدایات جاری کر ددی ہیں، الیکشن کمیشن حکام کے مطابق ہدایات وزارت داخلہ کی فراہم کردہ رپورٹس کی روشنی میں جاری کی گئی ہیں۔پولنگ کے دن سکیورٹی کے تین حصار رکھے گئے ہیں پولیس پہلے، رینجرز، ایف سی دوسرے اور فوج تیسرے سکیورٹی حصارکیلئے موجود رہے گی۔ پاک فوج ، رینجرز اور ایف سی کے ڈیوٹی انچارجز کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات حاصل ہوں گے۔الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ اسٹیشن کے باہر بے ضابطگیوں کی اطلاع پریذائڈنگ افسر کو دینا سکیورٹی عملے کی ذمہ داری ہوگی، پریذائڈنگ افسر کے کارروائی نہ کرنے پر متعلقہ سکیورٹی انچارج مجسٹریٹ کا اختیار استعمال کر سکے گا۔مانیٹرنگ کے لیے ریٹرننگ افسران نے خصوصی کنٹرول روم قائم کیے ہیں، کنٹرول رومز میں متعلقہ ڈی سی، پولیس، رینجرز اور فوجی حکام موجود ہوں گے۔ شکایات کے ازالے کے لیے صوبائی اور وفاقی سطح پر بھی کنٹرول روم قائم ہے۔ کنٹرول روم صبح 7 بجے سے نتائج مکمل ہونے تک فعال رہیں گے۔یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان جو قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر امیدوار کی حیثیت سے کھڑے ہیں وہ یہ تمام نشستیں جیت کر اپنا ہی ایک ریکارڈ توڑ دیں گے اور نئی تاریخ رقم کرکے اپنے مخالفین کو بھی سرپرائز دے سکیں گے؟ ۔یہ تاریخ رقم کرنا اس لیے ہو گا کہ اب تک کسی بھی سیاسی رہنما نے اب تک 7 نشستوں پر بیک وقت انتخاب نہیں لڑا ہے، اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو اور پھر عمران خان بیک وقت 5 حلقوں سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو 4 نشستوں کے فاتح اور ایک پر شکست کھائی تھی جبکہ عمران خان نے 2018 میں تمام 5 حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔ملک میں بیک وقت اتنی تعداد میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر غالباً پہلی بار ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں