مودی انتخابات سے قبل ایودھیا میں زیرتعمیرمتنازع مندر میں دیوالی منانے پہنچ گئے

0
164

نئی دہلی(این این آئی )بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے ہندوں کا مذہبی تیوہار منانے کے لیے ایودھیا پہنچ گئے ہیں جہاں شہید بابری مسجد کی جگہ پر اب مندرتعمیر کیا جارہا ہے۔انھوں نے اس مندرکے تعمیراتی کام کا جائزہ لیا ہے۔وہ 2024 میں ہونے والے قومی انتخابات سے قبل اس متنازع مندر کی مقررہ وقت پرتعمیر چاہتے ہیں جس سے ان کی حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کا دہائیوں پرانا سیاسی وعدہ پورا ہوگا۔مودی نے روزایودھیا میں اس مقام کا دورہ کیا ہے جہاں ہندوں کے تیوہار دیوالی کے لیے گیندے اور گلاب کی پنکھڑیوں میں پلنتھ سجایا گیا تھا۔اس پروگرام کو ٹی وی چینلوں اور ٹویٹر پر سرکاری ویب اسٹریم کے طور پر براہ راست نشر کیا گیا ۔یادرہے کہ بھارت کی عدالتِ عظمی نے 2019 میں کئی دہائیوں کے تلخ تنازع کے بعد شہید بابری مسجد کی جگہ کی ملکیت ہندوں کے حوالے کر دی تھی۔ مودی 1990 میں اس مقام پرقائم مسجد کی جگہ ہندومندر کی تعمیر کے لیے ملک گیرکوششوں کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ایک ایسی مہم جس نے ان کی پارٹی کو ایک قومی انتخابی قوت کے طور پر ابھرنے کا موقع فراہم کیا تھا۔اس کے دو سال کے بعد 1992 میں ہندو بلوائیوں نے اس مقام پر واقع تاریخی بابری مسجد کو شہید کردیا تھا اور اس کے نتیجے میں ملک بھر میں ہندومسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے،جن میں 2،000 افراد ہلاک ہوگئے۔ان میں زیادہ تر مسلمان تھے۔بہت سے ہندوں کا ماننا ہے کہ ایودھیا میں اس جگہ پربھگوان رام کی پیدائش ہوئی تھی اور مسلم حملہ آوروں نے ہندوستان میں اپنی حکومت کیقیام کے بعد رام کی جنم بھومی پر مندرکومنہدم کرکے تاریخی بابری مسجد تعمیر کی تھی۔مودی ہی نے مندر کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔دیوالی کی تقریب میں مودی کے ساتھ ریاست اترپردیش کے وزیراعلیِ یوگی آدتیہ ناتھ تھے، جو اس سے پہلے بھگوا رنگ میں رنگے ہوئے ہندوسادھوتھے۔بی جے پی نے انھیں اتر پردیش کا وزیراعلی منتخب کیا تھا۔بیس کروڑ سے زیادہ آبادی والی ریاست یوپی بھارت کی قومی سیاست اہمیت کی حامل ہے۔ایودھیا یہیں واقع ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹیلی ویژن پرمندر کے دورے کے علاوہ مودی نے ہفتہ کے روزایک ورچوئل تقریب میں 75,000 افراد کو روزگار کے خطوط سونپے ہیں اوراتوار کے روز ان کی وفاقی حکومت نے ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس سے وابستہ ایک تنظیم پرغیر ملکی عطیات تک رسائی پر پابندی عاید کردی ہے۔بھارت میں آیندہ مہینوں میں اہم ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ان میں مودی کی آبائی ریاست گجرات بھی شامل ہے۔ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات 2024 میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل ہوں گے۔حالیہ ہفتوں میں مودی کی پارٹی سے وابستہ ایک ہندو گروپ نے ایک قومی آبادی کی پالیسی کا مطالبہ کیا ہے جس کا مقصد اقلیتی مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔اس میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور دولت کی عدم مساوات کی مذمت کی ہے۔