عمران خان کی دیگر رہنمائوں کے ہمراہ خاتون صحافی صدف نعیم کے گھرجا کراہلخانہ سے تعزیت

0
245

لاہور ( این این آئی) تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ خاتون صحافی صدف نعیم کے گھرجا کراہلخانہ سے تعزیت کی۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ کی کوریج کے دوران حادثے میں جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کے گھر جا کر ان کے خاندان والوں سے ملاقات کی۔عمران خان تعزیت کیلئے پہنچے تو مقتولہ کی والدہ انہیں دیکھ کر آبدیدہ ہو گئیں۔عمران خان نے صدف نعیم کی والدہ اور بچوں سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ مرحومہ کی مغفرت کرے اور آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شفقت محمود،سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال ، وزیر بلدیات میاں محمود الرشید،وزیر صحت یاسمین راشد ، ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ،جنرل سیکرٹری لاہور زبیر خان نیازی سمیت رہنما موجود تھے۔قبل ازیں مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر ،سپیکر پنجاب سبطین خان ،عندلیب عباس بھی تعزیت کے لئے مرحومہ کے گھر گئے۔صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو سانحہ ہوا اسکی وجہ سے آج سارے لاہور کا دل دکھی ہے،صدف کے جانے سے انکے بچوں کے لئے بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا،میں انکے بچوں کا صبر دیکھ رہی تھی اور دعا گو تھی کہ اللہ انکو مزید ہمت دے۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون ہو کر ہمارے معاشرے اور صحافت میں سروائیو کرنا بہت مشکل ہے،وہ ہمیشہ اپنا کام بہت محنت اور دل سے کرتی تھی، یہ ایک بہت بڑا سانحہ اور بہت بڑا نقصان ہے، کہنا بہت آسان ہے لیکن صبر بہت مشکل سے آتا ہے،صدف کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا،اس نے دو بار عمران خان کے انٹرویو کیے ، جیسے وہ بچی ہماری ہر تحریک کو سپورٹ کرتی تھی اللہ اسے جنت الفردوس میں جگہ دے۔اسد عمر نے کہا کہ صدف نعیم بہت محنت سے اس لانگ مارچ کو کور کر رہی تھیں،اللہ پاک انکی مغفرت فرمائے ۔انکے بچوں سے بات کر رہا تھاانکی بیٹی بتا رہی تھی کہ انکی سب سے زیادہ خواہش یہ تھی کہ انکے بچے زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں۔سبطین خان نے کہا کہ جب یہ حادثہ ہوا تو چیئر مین اسی وقت کنٹینر سے نیچے آئے،خان صاحب نے اسی وقت لانگ مارچ ختم کر دیا۔ جتنا ہمیں دکھ ہے شاید ہم سے زیادہ ہی چیئر مین صاحب کو دکھ ہوا۔شازیہ مری نے کہا کہ صدف ایک بہت دلیر رپورٹر تھیں،خاندان کے پاس اس وقت بات کرنے کی بھی ہمت نہیں،اس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے،آپ رپورٹرز کی محنت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں،صحافی دن رات محنت کر کے اپنے کام میں جتے رہتے ہیں،ہماری خواہش ہو گی کہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں ،جب تک تحقیقات نہیں ہوں گی تو پتہ نہیں لگے گا کہ یہ حادثہ تھا یا کسی کی غیر ذمہ داری،کسی کا خیال نہیں تھا کہ ایسی ریلی میں بھی یہ حادثہ ہو گا،منتظمین کو رپورٹرز کی حفاظت کے لیئے اقدام کرنا ہوں گے