واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ کو چین کے ساتھ تنازع میں نہیں گھسیٹا جائے گا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنمائوں سے ملاقات کی تاکہ شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں سے لاحق خطرے کے متعلق ان کے ردعمل کو مربوط کیا جا سکے ۔ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنی اگلی براہ راست ملاقات کے حوالے سے بحرالکاہل کے علاقے میں چین کے جارحانہ انداز کو سنبھالنے سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا۔بائیڈن نے جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا اور جنوبی کوریا کے صدر یون سیوک یول سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس کے بعد تینوں رہنما کمبوڈیا میں ایسٹ ایشیا سمٹ کے موقع پر ایک ساتھ بیٹھے۔ملاقات میں بائیڈن نے کہا کہ ہمیں حقیقی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ہماری قومیں پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہیں۔ یون اور کشیدا نے شمالی کوریا کی طرف سے جارحیت کے مظاہروں پر تبادلہ خیال کیا۔ یاد رہے شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں میں درجنوں میزائل داغے ہیں۔اسی دن اس سے پہلے بائیڈن نے ایشیائی رہنمائوں کو بتایا کہ امریکہ اور چین کے درمیان رابطے کی لائنیں تنازعات کو روکنے کے لیے کھلی رہیں گی۔یہ بات انہوں نے تین سربراہی اجلاسوں میں سے پہلے اجلاس کے اختتام پر کی۔ اس ہفتے ہونے والے اس اجلاس میں کئی عالمی رہنما شریک تھے۔ کمبوڈیا میں آسیان سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ مقابلہ جاری رکھے گا اور اس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر کھل کر تنقید کرے گا۔ اس دوران انہوں نے آبنائے تائیوان میں امن کی اہمیت اور بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔وائٹ ہائوس نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن نے یوکرین میں روسی فوجی کارروائی کی بھی مذمت کی، جسے انہوں نے “درندگی اور وحشیانہ حملہ” قرار دیا