پاکستان کی آبادی سالانہ 1.9 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے، اقوام متحدہ

0
251

نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے کہا ہے کہ دنیا بھرکی آبادی 8 ارب تک پہنچ چکی ہے جبکہ صرف پاکستان کی آبادی 1.9 فیصد کی سالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں شرح پیدائش 3.6 فیصد ہے۔اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان ان 8 ممالک میں شمار ہوتا ہے جو 2050 تک دنیا کی متوقع آبادی کا لگ بھگ نصف ہوں گے اسی طرح چند ممالک میں بھی ایسی صورتحال ہے جن میں ڈی آر کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائجیریا، فلپائن اور تنزانیہ شامل ہیںیو این ایف پی اے کے مطابق دنیا بھر میں سال 2011 میں 7 ارب آبادی تھی جو اب سال 2022 میں 8 ارب تک پہنچ چکی ہے، اس آبادی کا نصف حصہ ایشیا سے ہے۔اقوام متحدہ نے کہا کہ دنیا بھر میں 8 ارب آبادی لمحہ فکریہ ہے، پاکستان کو آبادی کے لحاظ سے صورتحال کا جائزہ لینے اور مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔عالمی ادارے کے مطابق صرف آبادی کے ہندسے پر توجہ دینے کے بجائے ہمیں ٹھوس شواہد کے ساتھ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، اس کا حل آبادی کو کم یا زیادہ کرنے کا نہیں ہے بلکہ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کرکے بڑھتی ہوئی آبادی سے معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو یکساں حقوق اور مواقع فراہم کیے جاسکتے ہیں۔پاکستان میں اقوام متحدہ فنڈ برائے آبادی کی نمائندہ ڈاکٹر لوئے شبانہ کا کہنا ہے کہ خدمت، وکالت اور سماجی اصول کے ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کی مہم کے ذریعے معاشی ترقی حاصل کرسکتے ہیں اور قدرتی وسائل کے ذریعے اسی طویل عرصے تک برقرار رکھا جاسکتا ہے۔حقوق، ذمہ داریوں اور توازن کے 3 باہم جڑے ہوئے اصولوں پر مبنی پاکستان کی قومی آبادی کے بیانیے نے ملک کے لیے موزوں سمت کا تعین کیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر عوامی بہبود کے منصبوبوں میں سر فہرست ہونی چاہییجسے تمام طبقوں کی حمایت اور بھی حاصل ہوتاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ قوم کا ہر نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے کی تعمیر اور ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن کے پاس وفاقی اور صوبائی سطحوں پر آبادی کی تفصیلی پالیسی اور پروگرام کا روڈ میپ موجود ہے۔یو این ایف پی اے کے مطابق اب وقت آچکا ہے کہ ہم اپنے منصوبوں کو عمل کریں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ ان پالیسی اور منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے اس ساتھ مل کر کام کریں تاہم صحت کے بہتر نظام ، فلاح و بہبود اور ترقی کے حوالے سے دنیا بھر میں 8 ارب کی آبادی نے ایک طویل سفر طے کیا ہے لیکن اس ترقی اور مواقع سے تمام لوگ یکساں طورپر حاصل نہیں کیے۔