چمن (این این آئی)کوئٹہ کے باب دوستی پر ہفتے کے اختتام پر سیکیورٹی فورسز کے درمیان وقفے وقفے سے جاری رہنے والی فائرنگ کے تبادلے کے بعد پاک افغان سرحد کے دونوں جانب صورتحال پر امن رہی ، بارڈر مسلسل دوسرے روز بھی بند رہا جس کی وجہ سے سرحد پر ٹرکوں کی قطاریں لگ گئیں اور پاکستان کو پھلوں کی رسد متاثر ہوگئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا کہ چمن سرحد کو دوبارہ اس وقت تک نہیں کھولا جائیگا جب تک کہ افغان فورسز باب دوستی پر تعینات ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والے مسلح ملزم کو حوالے نہ کر دیں۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے حوالے سے غیر ملکی میڈیا نے بتایا کہ جھڑپ دونوں ملکوں کی سرحدی افواج کے درمیان ‘غلط فہمی’ کی وجہ سے ہوئی اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔دوسری جانب پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ کے ترجمان نے کہا کہ وہ واقعہ سے متعلق صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر چمن عبدالحمید زہری نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغان سرزمین سے پاکستان کی جانب سے ہونے والی فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج طالبان حکام کو فراہم کر دی ہے۔افغان حکام کو بتایا گیا کہ باب دوستی پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور فائرنگ کے بعد واپس افغانستان فرار ہوگئے۔دوسری جانب، افغان سرحدی حکام کے مطابق باب دوستی پر ہونے والی فائرنگ میں طالبان کا ہاتھ نہیں، فائرنگ میں ملوث ملزمان دہشت گرد ہو سکتے ہیں۔اسی دوران اسپن بلدک میں افغان حکام نے ایک مشتبہ حملہ آور کا خاکہ جاری کیا، افغان حکام کا کہنا تھا کہ ہم واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں اور مطلوب حملہ آور کی گرفتاری کی کوششیں کر رہے ہیں۔