عمران خان کی حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا، احسن اقبال

0
265

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی تبدیلی اور استحکام لانا اور قومی ترقی کے سفر کو دوبارہ شروع کرنا ہے، 18ـ2017میں ملک کی 2025 تک دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کے ہدف کو حاصل کرنے کے قریب تھا،2018 میں عمران حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی زیر صدارت مستقبل کے سماجی اقتصادی روڈ میپ پاکستان آئوٹ لک 2035 شروع کرنے کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ وزارت نے پاکستان کے مستقبل کے ترقیاتی منظر نامے کی تعمیر کے بارے میں جلد ایک جامع سٹڈی پاکستان آئوٹ لک 2035 پر کام شروع کریگا جو موجودہ معاشی بحران کی روشنی میں طویل مدتی چیلنجز کا جائزہ لے گا اور کلیدی طور معیشت کے شعبوں میں ملک کی تیز رفتار سماجی اقتصادی ترقی کیلئے پالیسی سازوں کے لیے عالمی چیلنجز کے مطابق انتخاب کی نشاندہی کرے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو بنیادی ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں اور نئی برآمدات کی ترقی کے فروغ کی ضرورت ہے،جو کم از کم ایک دہائی تک مستقل پالیسی فریم ورک پر عمل کرکے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ـ2017میں ملک کی 2025 تک دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اپنے راستے پر تھا جیسا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے تحت 2014 میں پاکستان کے وڑن 2025 میں طے کیا گیا تھا لیکن 2018 میں حکومت کی تبدیلی نے ایک بڑا رخ موڑ دیا۔ پالیسیوں کا تسلسل ختم کر دیا گیا اور پچھلی حکومت نے تصادم کا راستہ اختیار کیا جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد ٹوٹا اور ترقی کا خواب تباہ ہوا اور تقریبا چار سال بعد موجودگی حکومت کو معاشی دیوالیہ پن کے قریب ایک ملک وراثت میں ملا۔پاکستان آئوٹ لک 2025 کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پہلے دن سے ہماری اولین ترجیح ملک میں معاشی تبدیلی اور استحکام لانا اور قومی ترقی کے سفر کو دوبارہ شروع کرنا ہے۔ اگر ہم ڈیڑھ دہائی بعد معمول کے مطابق کاروبار کرتے ہیں تو پاکستان آئوٹ لک 2035 ہمیں یہ سمجھنے میں مدد کرے گا کہ ہم اس وقت کہاں ہیں اور ہم کہاں جا رہے ہیں اور مستقبل میں کہاں کھڑا ہونا ہے آئوٹ لک 2035 کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وزارت کے حکام کو اسٹیک ہولڈرز کی مصروفیت کے ذریعے مطالعہ مکمل کرنے کے لیے تفویض کیا گیا تھا۔اجلاس میں وفاقی وزیر نے اس اقدام کی نگرانی کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جس میں ملک کے ماہرین اقتصادیات، نجی شعبے اور ملک کے تحقیقی ادارے شامل ہوں گے جبکہ چیف اکانومسٹ اس کوشش کو مربوط کریں گے