چیف سیکرٹری جبری رخصت کیس: کسی کی ذات نہیں نظام کی بات کریں،چیف جسٹس

0
222

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے چیف سیکرٹری جبری رخصت کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ کسی کی ذات پر بات نہ کریں نظام کی بات کریں نام لینے سے دوستیاں دشمنیاں بنتی ہیں۔ سپریم کورٹ میں چیف سیکرٹری کو جبری رخصت پربھجوانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ پولیس افسران کے تبادلوں میں فوجداری نظام انصاف متاثر ہورہا تھا۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق چیف سیکرٹری کی مدت 4 سال ہے، چیف سیکرٹری پنجاب کیس میں قانونی نکتہ شامل ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پولیس افسران کے تبادلوں میں فوجداری نظام انصاف متاثر ہو رہا تھا؟، سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کی تعیناتی وفاقی حکومت کرتی ہے، تعینات ہونے والے افسران بعض اوقات پنجاب سے زیادہ وفاق سے ہوتے ہیںاس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا بتائیں عدالت کس حد تک انتظامی معاملات میں مداخلت کر سکتی ہے؟۔وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ موجودہ چیف سیکرٹری کو زبردستی چھٹی پر بھیج دیا گیا، چیف سیکرٹری پنجاب نے تو چھٹی کی درخواست بھی نہیں کی تھی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کسی کی ذات پر بات نہ کریں نظام کی بات کریں، نام لینے سے دوستیاں دشمنیاں بنتی ہیں، چیف جسٹس نے کہا اس کیس کو پولیس کیس کے ساتھ سنیں گے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 روز کیلئے ملتوی کر دی۔