امریکا نے القاعدہ، ٹی ٹی پی کے 4 رہنما دہشت گرد قرار دے دیئے

0
282

واشنگٹن (این این آئی)امریکہ نے القاعدہ برصغیر اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے چار رہنماؤں کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ایک ایگریکٹیو آرڈر ای او 13224 کے تحت کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی سے وابستہ گروپس اور اس کے لیڈرز کا ذکر ہے۔رپورٹ کے مطابق القاعدہ برصغیر کے امیر اسامہ محمود اور نائب امیر عاطف یحیٰی کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔اسی طرح القاعدہ برصغیر کے لیے بھرتیاں کرنے والے محمد معروف نامی شخص کو بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔اسی طرح کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما قاری امجد کو بھی دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں قاری امجد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا میں کارروائیاں کرنے والے گروپ کے سربراہ ہیں۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں سرگرم دہشت گردوں کا مقابلہ بھرپور طور پر کرے گا۔امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس امر کو یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان پھر سے دہشت گردوں کا گڑھ نہ بنے۔دہشت گرد قرار دیے جانے کے اعلان کے بعد متذکرہ افراد کی امریکہ جائیدادیں ضبط تصور ہوں گی اور کسی بھی شہری کو ان کے ساتھ لین دین کی اجازت نہیں ہو گی۔خیال رہے امریکہ اور نیٹو کی فوجیں تقریباً 20 سال تک افغانستان میں موجود رہیں اور پچھلے سال ہی انخلا کیا ہے جس کے بعد پھر سے طالبان کی حکومت قائم ہوئی ہے۔انخلا کے بعد بھی امریکہ افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے جبکہ طالبان پر بھی ایسے الزامات لگ رہے ہیں کہ وہ پھر سے اپنے پچھلے دور حکومت کے طور اطوار کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ایسی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ افغانستان میں لڑکیوں کے سکول بند کر دیے گئے ہیں جبکہ پچھلے کچھ عرصے میں وہاں کئی دھماکے بھی ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کی ذمہ داری داعش نے قبول کی۔دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے بھی ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا میں بھتہ خوری میں ملوث ہے جبکہ چند روز پیشتر ہی کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں پولیو مہم کی سکیورٹی کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں کی بس کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔اس واقعے کی ذمہ داری چند گھنٹے بعد ٹی ٹی پی نے قبول کی