واشنگٹن (این این آئی) امریکہ نے پاکستان کو سال 2022کے دوران مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں کو برداشت کرنے یا ملوث ہونیوالے ممالک کی فہرست میں برقرار رکھا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں حکومتوں، غیر سرکاری قوتوں نے اپنے عقائد اور مذاہب کی بنیاد پر کئی لوگوں کو ہراساں، خوف زدہ کیا اور جیل میں بند کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں قتل بھی کیا۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے لوگوں کی مذہبی آزادی کو دبایا گیا ہے۔انٹونی بلنکن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدام تفریق پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی تحفظ کو کمزور اور سیاسی استحکام سمیت امن کے لیے خطرہ ہیں اور امریکا ایسے الزامات کی زد میں آنے والے ممالک کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ آج میں پاکستان، روس چین، ایران، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان، نکاراگوا، شمالی کوریا، میانمار اور اریٹریا کو مذہبی آزادی کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا ایسے اقدامات کو برداشت کرنے کی وجہ سے خاص تشویش والے ممالک (سی پی سی)میں شامل کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ الجیریا، وسطی افریقی جمہوریہ، کامروس اور ویتنام کو بھی مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا ایسے اقدامات کو برداشت کرنے کیلئے خصوصی واچ لسٹ میں شامل کر رہا ہوں ،تاہم پاکستان خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں جانے سے کئی سال قبل اس فہرست میں شامل رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ روس کے ویگنر گروپ کو وسطی افریقی جمہوریہ میں لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک میں ملوث ہونے کی وجہ سے اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جہاں تقریبا ایک دہائی کی لڑائی نے عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کردیا ہے۔کیوبا اور نکاراگوا کو حال ہی میں سالانہ تعینات کے تحت خاص تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے ہی امریکی پابندیوں کا شکار بائیں بازو کی دونوں لاطینی امریکی ریاستوں کو مزید اقدامات کا سامنا کرنا ہوگا۔نکاراگوا کے آمرانہ صدر ڈینیئل اورٹیگا نے کیتھولک چرچ پر اپنی حکومت کیخلاف 2018میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرنے کا الزام لگانے کے بعد سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔حکومت پر تنقید کرنے والے ایک بشپ رولینڈو الواریز کو رواں سال اگست میں دیگر پادریوں اور مولویوں کے ساتھ گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا جنہیں نامعلوم الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قانون 1998 کے مطابق اس فہرست میں شامل کرتا ہے اور سی پی سی کی فہرست میں شامل ممالک پر الزام ہے کہ یہ باقاعدہ منظم طریقے سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔