آزاد میڈیا کسی بھی جمہوری نظام کا ایک اہم ستون ہے، وزیر اعظم

0
271

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جمہوریت اور آزاد میڈیا ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہوئے ساتھ چلتے ہیں، آزاد میڈیا کسی بھی جمہوری نظام کا ایک اہم ستون ہے اور مارشل لا ء کے 33سال اور تلخ تاریخ کے باوجود پاکستان جمہوریہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ سیفٹی جرنلسٹ فورم کے تحت تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آزادی اظہار رائے سول سوسائٹی، صحافیوں، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ معاشرے کے دیگر اہم طبقات کے دل کے بہت قریب رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حال ہی میں کینیا میں معروف صحافی ارشد شریف کا قتل انتہائی افسوس ناک ہے جس پر میں نے فوری کینیا کے صدر سے خود بات کی تھی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کینیا کے متعلقہ حکام کے ساتھ رابطہ کیا اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس پر فوری کارروائی کا پابند کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان کو کمیشن تشکیل دینے کے لیے خط لکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستانی جرنلسٹس سیفٹی کولیشن کا مقصد صحافیوں کی حفاظت، تحفظ اور ان کی ذمہ داری کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور آزاد میڈیا ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ چلتے ہیں، پاکستان میں 33سال مارشل لا رہا لیکن گھٹن اور تلخ تاریخ کے باوجود پاکستان جمہوریہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ 1973کا آئین ہماری سیاسی قیادت کے اتفاق رائے کا نتیجہ ہے اور باہمی اختلافات اور اندرونی مسائل کے باوجود وہ ایک اہم مقصد کیلئے اکٹھے ہوئے اور ایک ایسا آئین بنایا جو آج بھی پاکستان کی وفاق کیلئے ایک طاقت ہے اور یہ ایک ایسی طاقت ہے جس میں زلزلے اور سیلاب بھی خلل نہ ڈال سکے۔انہوں نے کہا کہ ایک متحرک اور آزاد میڈیا کے اظہار رائے کی آزادی کے اصول اور معلومات کی آزادی کسی بھی جمہوری نظام کا ایک اہم ستون ہیں اور میری حکومت اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ یہ آزادی اور حقوق جمہوریت کی ترقی کے لیے اہم ہیں اس لیے ہم ان تمام کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہیں جو اس کو فروغ دیتے ہیں اور ان روشن اصولوں کو برقرار رکھتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ 2013 میں پاکستان کو اقوام متحدہ کے صحافیوں کے تحفظ کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پائلٹ ملک کے طور پر فہرست میں شامل کیا گیا تھا اور نواز شریف کی قیادت میں اس وقت کی پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے اس اقدام کی مکمل حمایت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایشیا کا پہلا ملک بن گیا جس نے سندھ اسمبلی سے صحافیوں کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی اور میری پارٹی اور مخلوط حکومت بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی اس کے لیے کوششیں جاری رکھیں گی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کی پارلیمنٹ نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا پروفیشن ایکٹ منظور کیا تھا اور یہ قانون پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ حامد میر نے اعتراض کیا تھا کہ اس ایکٹ میں سیکشن 6 غلطی سے شامل کیا گیا تھا لہذا میں اس پر غور کروں گا اور صحافیوں سے مشاورت بھی کروں گا۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ ابھی بھی صحافیوں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لہذا اس کے لیے ریاست، میڈیا اور سول سوسائٹی، پارلیمان اور دیگر عالمی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے اور اسی سے ہی پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کو روکا جا سکتا ہے۔