واشنگٹن(این این آئی)امریکانے تہران میں پولیس کے زیرحراست کردخاتون مہساامینی کی موت کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈان پر پراسیکیوٹرجنرل اور اہم فوجی عہدے داروں سمیت ایرانی حکام پرنئی پابندیاں عاید کردیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ایران کے پراسیکیوٹرجنرل محمد منتظری پر پابندیاں عایدکی ہیں اور ان پرالزام عاید کیا کہ انھوں نے ستمبر میں عدالتوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے بہت سے افراد کو سخت سزائیں سنائیں۔اس کے علاوہ ایرانی کمپنی ایمان سنت زمان فارا کو بھی نامزد کیا گیا جس کے بارے میں محکمہ خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کی قانون نافذ کرنے والی فورسز کے لیے سازوسامان تیارکرتی ہے، جس میں ہجوم کو دبانے میں استعمال ہونے والی بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں۔امریکانے ایران کی بسیج مزاحمتی فورسزکے دو سینیرعہدیداروں پر بھی پابندیاں عاید کی ہیں۔ یہ پاسداران انقلاب سے وابستہ ملیشیا ہے۔مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون کے لیے بڑے پیمانے پراسی ملیشیا کوتعینات کیا ۔اس کے علاوہ پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی)کے دو عہدے داروں پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔یہ پابندیاں واشنگٹن کی جانب سے ستمبر میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے ردعمل میں مظاہرین پرکریک ڈان کے ذمے دارحکام کے خلاف اقدامات کا تسلسل ہیں۔زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایرانیوں کا احتجاج 1979 کے انقلاب کے بعد برسراقتدار مذہبی قیادت ک سب سے بہادر چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ ایران مغربی طاقتوں پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں، جس کا سامنا سکیورٹی فورسز کو مہلک تشدد سے کرنا پڑا ہے۔