سی پیک کے متعدد منصوبے 2030 تک فنشنگ لائن کو عبور کر لیں گے

0
278

اسلام آباد (این این آئی)چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے متعدد منصوبے 2030 تک فنشنگ لائن کو عبور کر لیں گے، 18.7 بلین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ 11 توانائی کے منصوبے اور سات بنیادی ڈھانچے کے منصوبے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق 2023کا سورج چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )کے لیے نئی امیدوں کے ساتھ ابھرا ہے جس کے پس منظر میں مزید چینی سرمایہ کاری کو فروغ دینے، تین نئی سی پیک راہداریوں کے آغاز، ثقافتی تبادلے کے پروگراموں کی بحالی، اور خصوصی اقتصادی سرگرمیوں کو فعال کرنے کرنا شامل ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق 2023 میں سی پیک پاک چین سفارتی تعلقات کے 72 سالوں میں ایک مرکزی مرحلہ لینے کیلئے تیار ہے۔ چائنا تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ (CSAIL) کی جانب سے جاری کردہ ‘پاکستان کے پاور سیکٹر کا جائزہ اور فیوچرآؤٹ لک کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سی پیک کے کل 36 سے زائد منصوبے، جن پر 27.5 بلین ڈالر کے متوقع اخراجات ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے بہت سے 2030 تک فنشنگ لائن کو عبور کر لیں گے۔ گوادر پرو کے مطابق سی ایس اے آئی ایل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 18.7 بلین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ 11 توانائی کے منصوبے اور سات بنیادی ڈھانچے کے منصوبے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ دس اضافی منصوبے – توانائی کے شعبے میں چار اور بنیادی ڈھانچے میں ، اب عمل میں آ رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں ان کے مکمل ہونے کی امید ہے۔ گوادر پرو کے مطابق مزید برآں، پانچ خصوصی اقتصادی زونز 2023 میں 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ ٹھوس پیش رفت کریں گے۔ نو شناخت شدہ خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں سے چار کو 500 ملین ڈالر کی لاگت سے آنے والے سالوں میں مکمل کیا جائے گا۔ گوادر پرو کے مطابق سال 2023 سی پیک کولابوریٹو ریسرچ گرانٹ (CPEC?CRG) کو بھی دیکھ رہا ہے جو کہ حال ہی میں شروع کیے گئے ایچ ای سی اقدام یعنی یونیورسٹیز کے سی پیک کنسورشیم کے تحت تعلیمی تعاون کے کلیدی جز میں سے ایک ہے۔ مذکورہ منصوبے کا مجموعی مقصد تاریخی عالمی جیو اسٹریٹجک اور جیو اکنامک ٹرانزیشن اور خطے پر بالعموم اور پاکستان پر بالخصوص اس کے اثرات کو سمجھنا اور اس کا جواب دینا ہے، وسیع چینی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور اس کے پیش نظر پاکستان کے لیے مخصوص جزو سی پیک۔ ابھرتی ہوئی عالمی حرکیات سے پیدا ہونے والے تزویراتی مواقع کا قومی ردعمل سی پیک لانگ ٹرم پلان (LTP) ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چینی بہار کے تہوار کی تقریبات کے سلسلے میں پاکستانی میڈیا کو 2023 ہیپی چائنیز نیو ایئر اور آنے والے پروگراموں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے، ثقافتی دفتر کے سیکنڈ سیکرٹری زنگ لی جن نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلیم اور ثقافتی تعاون اور تبادلوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے، کیونکہ اس وقت ہزاروں پاکستانی طلباء چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔ اسی طرح 2023 میں پاکستان میں نمائشوں اور چینی ثقافتی تقریبات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ توقع ہے کہ چینی حکومت 2023 میں ثقافتی تبادلے کے پروگرام دوبارہ شروع کرے گی۔ گوادر پرو کے مطابق اسی طرح، دونوں ممالک کے درمیان کرنسی کا معاہدہ نہ صرف ایک معاشی ماسٹر اسٹروک ہے بلکہ اسے ایک اسٹریٹجک اقدام کے طور پر بھی بتایا جاتا ہے۔ امید ہے کہ 2023 میں ڈالر پر پاکستان کا انحصار کم ہو جائے گا، کیونکہ پاکستان اور چین کے مرکزی بینکوں نے آر ایم بی کلیئرنگ میکانزم قائم کرنے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اقتصادی چیلنجوں کے باوجود چین پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاروں کی فہرست میں سرفہرست رہا۔ کووڈ 19 اور پاکستان کی حکومت میں تبدیلی دونوں سی پیک میں سست روی کا باعث بنے لیکن وہ رکاوٹیں اب موجود نہیں ہیں اور توقع ہے کہ 2023 میں پاکستان میں چین کی ایف ڈی آئی کے لحاظ سے سی پیک پر کام مزید رفتار پکڑے گا۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے نے سماجی و اقتصادی ترقی، تعلیم، سیاحت، صنعت، تیل اور گیس، تحقیق اور ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبوں پر تعاون کو شامل کرنے کے لیے اپنے دائرہ کار کو وسیع کر دیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق جیسا کہ چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کا فیز ون اور فیز ٹو مکمل طور پر کام کر رہا ہے، 2023 میں پاک چین تجارتی منظر نامے میں نئی گہرائی نظر آئے گی تاکہ پاکستان اپنے اقتصادی عدم توازن اور ترقی کی رفتار کو دور کرنے کے لیے چین کو اپنی برآمدات میں اضافہ کرے۔ گوادر پرو کے مطابق 2023 میں سی پیک پاکستان کے لوگوں کے لیے روزگار کے بڑے مواقع پیدا کرے گا۔ حال ہی میں پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ سی پیک نے 6000 میگاواٹ بجلی کی فراہمی، 510 کلومیٹر ہائی وے اور 886 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن کے منصوبوں میں 192,000 ملازمتیں پیدا کی ہیں، جس سے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق 2023 میں چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحت 2030 تک روزگار کے 700,000 نئے مواقع پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات کی سی پیک سینٹر آف ایکسی لینس کی طرف سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بالواسطہ طور پر، سی پیک اپنے موجودہ متفقہ منصوبوں کے تحت 1.2 ملین ملازمتیں پیدا کرنے میں بھی مدد کر سکتا ہے