مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی )امریکا میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہ نما جو بائیڈن کی کامیابی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے نتیجے میں یہودی لیڈروں کو مایوسی اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اسرائیلی میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اقتدار کے خاتمے کے قریب آتے ہی یہودی لیڈروں کو مایوسی کا سامنا ہے۔ یہودی لیڈر اس وقت دو گروپوں میں منقسم ہوگئے ہیں اور یہ تقسیم مسلسل گہری ہوتی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہودی لیڈروں کو خدشہ ہے کہ نیا امریکی صدر ٹرمپ کے سنچری ڈیل منصوبے کو آگے بڑھائے گا یا نہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور جو بائیڈن کے درمیان جوہری اختلافات میں ایک فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہودی لیڈروں کو خدشہ ہے امریکا میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کی پالیسی بحال ہوسکتی ہے۔ اگرچہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی لیڈر شپ کو اپنے تعاون کی یقین دہانی اور تسلی دینے کے لیے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو اسرائیل کے دورے پربھیجا اور انہوںنے یہودی کالونیوں کا دورہ کرکے یہودی لیڈرشپ سے بھی ملاقات کی