لطیف آفریدی بہت بڑی شخصیت تھے ،چیف جسٹس نے لطیف آفریدی کے قتل کوبڑا نقصان قرارددیدیا

0
272

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے لطیف آفریدی کے قتل کوبڑا نقصان قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ لطیف آفریدی بہت بڑی شخصیت تھے۔ایک کیس کی سماعت کے دور ان چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل افتخارگیلانی سے استفسار کیا کہ کیا لطیف آفریدی کا تعلق کوہاٹ سے تھا؟ وکیل نے بتایاکہ لطیف آفریدی کا تعلق فرنٹئیرریجن سے تھاجنہیں گزشتہ روز بار روم میں قتل کیا گیا اس واقعہ نے رنجیدہ کردیا ہے اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لطیف آفریدی کا قتل افسوسناک واقعہ ہے۔خیال رہے کہ لطیف آفریدی جنہیں لطیف لالہ بھی کہا جاتا تھا، اپنے پیچھے شہری آزادی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق، خاص طور پر سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیلئے دہائیوں کی طویل جدوجہد کی میراث چھوڑ کر گئے ہیں۔یاد رہے کہ لطیف آفریدی ایڈوکیٹ 14 نومبر 1943 کو پیدا ہوئے، وہ دو ہزار بیس اکیس کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہے، لطیف آفریدی پاکستان بار کونسل کے نائب صدر اور پشاور ہائی کورٹ بار کے صدر بھی رہے۔لطیف آفریدی 1986 سے 1989 تک عوامی نیشنل پارٹی کے پہلے صوبائی صدر رہے ، وہ 205 سے 2007 تک اے این پی کے جنرل سیکریٹری رہے 1997سے 1999کے دوران قومی اسمبلی کے رکن رہے، مقتول سینئر وکیل نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سینیر رہ نما تھے۔